• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاقوں کے کفارے میں ساٹھ مسکینوں کھانا کھلانا

استفتاء

(*** اور *** ) ہماری بہت سے باتوں پر لڑائی ہوتی تھی، مہنگائی ،لڑائی اور بہت سے مسئلے مسائل، اور سب سے بڑی بات اس کی چوری کی شادی اور اس کے چار بڑے بڑے بچے۔ اس کے دو بڑے بچے اور اس کے دو بھائی مارتے، گلے پڑتے، زبردستی کرتے اور اس کی گندی زبان جس سےوہ بہت سی گالیاں دیتا تھا۔ اور مجھے گھر چھوڑے ہوئے چار ماہ ہوگئے ہیں۔ ایک دن  رات کو اس نے چار بار رات کو سونے سے پہلے یہ کہا کہ ” جا میں تینوں طلاق دیتی، جا میں تینوں طلاق دیتی، جا میں تینوں طلاق دیتی، جا میں تینوں طلاق دیتی” ۔اور  صبح اٹھنے کے بعد تین بار اس نے بولا کہ ” میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی”۔ اب وہ منانے آرہا ہے۔ میں نے منع کیا تو کہتا ہے کہ 70 لوگوں کو روٹی کھلا دیتا ہوں، اور کبھی کہتا ہے کہ شادی کچے دھاگے نہیں ہوتے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب میاں بیوی دونوں کو اکٹھا رہنے کی گنجائش نہیں ہے۔ اور عورت عدت گذارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

60 یا 70 آدمیوں کو کھانا کھلانے سے نکاح دوبارہ نہیں آجاتا۔ شادی کچے دھاگے نہیں ہوتے اس لیے ایک یا دو طلاق سے نکاح نہیں ٹوٹتا۔ لیکن تین دھاگے جو آپس میں پروئے ہوں وہ کچے نہیں ہوتے۔ اور مل کر ان میں ایسی طاقت پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ شادی کو کاٹ کر رکھ دیتے ہیں۔

یہ ہم اپنے پاس سے نہیں کہتے بلکہ نبی ﷺ نے تین طلاقوں کا یہی حکم بتایا ہے۔

و إن كان لطلاق ثلاثاً في الحرررررة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها. (عالمگیری: 1/ 473)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved