- فتوی نمبر: 11/102
- تاریخ: 13 مارچ 2018
استفتاء
قابل عزت مفتیان کرام ایک مسئلہ ایصال ثواب کا جوہمارے معاشرے میں ایک طبقہ مخصوص طریقے سے ایصال ثواب کے قائل ہیں جس میں تیجہ ،دسواں ،بیسواں،چالیسواں ،ششماہی ،سالانہ ،بادام کا ختم،جمعرات کا ختم اور اس طرح دیگر قرآن خوانیاں جس کو اہتمام کیساتھ کیا جاتا ہے اور اس میں شریک نہ ہونے والوں کو لعن طعن کیا جاتا ہے اور جانے والوںمیں اکثریت ان لوگوں کی ہوتی ہے جو مسجد فرض نماز کے لیے بھی نہیں آتے اور باقی دین کے احکام تو زندگی سے کوسوں دور ہوتے ہیں پھر ایک المیہ یہ بھی ہے کہ امام مسجد بھی ان ختموں میں شریک ہوتے ہیں اور نہ جانے والوں کو کہتے ہیں کہ حکمت سے دین کا کام کرنا پڑتا ہے ۔26سال سے امام مسجد کی حکمت یہ ہے روز بروز ختموں میں جانے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور مسجد ویران ہو تی جارہی ہے رسومات روز بروز جنم لے رہی ہیں۔سنتوں کاگلہ گھوٹا جارہا ہے یہاں تک کہ امام مسجد بھی ان دنوں نماز کی ذمہ داری کسی کی لگادیتے ہیں اور ختموں کی وجہ سے خود تارک جماعت ہوتے ہیں اس حکمت کا اندازہ آپ بھی بخوبی لگا سکتے ہیں ۔ان قرآن خوانیوں کی شرعی حیثیت نیز اکابر دیوبند اور فقہ حنفی کی روشنی میں بمعہ حوالہ وترجمہ اس کا حکم واضح کیا جائے ؟جزاک اللہ خیرا احسن الجزاء
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جوباتیں سوال میں ذکر کی گئی ہیں وہ بدعات اور سومات کی قبیل سے ہیں ان میں شرکت کرنا جائز نہیں اور اگر کوئی شخص اپنی کسی مجبوری سے شریک ہوتا ہے تووہ کم از کم نہ جانے والوں پر طعن وتشنیع نہ کرے۔تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل کتب کا مطالعہ کریں ۔
اصلاح الرسوم و بہشتی زیور حصہ رسومات وبدعات مؤلفہ حضرت مولانا تھانوی ؒ،براہین قاطعہ مؤلفہ حضرت مولانا خلیل احمد ؒ ، راہ سنت مؤلفہ حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ؒ ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved