• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ٹیلی فون پر نکاح کا حکم

  • فتوی نمبر: 9-73
  • تاریخ: 02 جون 2016

استفتاء

کیا ٹیلیفون پر نکاح شرعاً ہو سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عام سادے ٹیلیفون پر، جس میں ایک وقت میں صرف ایک آدمی آواز سن سکتا ہو، نکاح درست نہیں کیونکہ نکاح کے لیے دو گواہوں کی موجودگی ضروری ہے اوریہ بھی ضروری ہے کہ گواہ عاقدین کے الفاظ کو بیک وقت سنیں۔ چونکہ یہ شرط عام سادے ٹیلیفون پر پوری نہیں ہوتی اس لیے ایسے ٹیلیفون پر نکاح درست نہیں البتہ اگر ٹیلیفون لاؤڈ اسپیکر والا ہو اور اسپیکر کھلا ہوا ہو، اور عاقدین کی آواز کو دونوں گواہ بیک وقت سن رہے ہوں تو نکاح درست ہو جائے گا۔ بشرطیکہ نکاح کی دیگر شرائط میں سے کوئی شرط مفقود نہ ہو۔

في التنوير مع الدر (4/ 98- 100):

و شرط حضور شاهدين حرين أو حر و حرتين مكلفين سامعين قولهما معاً على الأصح فاهمين مسلمين لنكاح مسلمة و لو فاسقين أنه نكاح.

و في الهندية (1/ 268):

و منها سماع الشاهدين كلامهما معاً هكذا في فتح القدير………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved