• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تلاوت قرآن کا ایصال ثواب

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضرت کچھ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن سمجھ کر پڑھنے اور عمل کرنے کے لیے ہے اس کو فوت شدہ کے لیے ایصال ثواب نہیں کر سکتے ۔عمل والی بات تو درست  ہے برائے  مہربانی ایصال ثواب کے بارے میں راہنمائی فرمائیں ۔برائے مہربانی دلائل موجود ہیں تو بھیجیں تاکہ آسانی سے ایسے لوگوں کو سمجھایا جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن پاک پڑھ کر ایصال ثواب کرنا بھی احادیث سے ثابت ہے۔

شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبورللسیوطی ص(311)میں ہے:

عن ابي هريرة رضى الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من دخل المقابر ثم قرأ فاتحة الكتاب وقل هو الله احد والهاكم التكاثر ثم قال اللهم انى قد جعلت ثواب ما قرأت من كلامك لأهل المقابر من المؤمنين والمؤمنات كانوا شفعاء له الى الله تعالى.

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے قبرستان میں جاکر سورۃ فاتحہ اور سورة اخلاص اور سورة تکاثر پڑھیں اور اس کے بعد یہ کہا کہ اے اللہ میں نے تیرے کلام میں سے جو سورتیں پڑھی ہیں میں اس کا ثواب قبرستان میں مدفون مؤمنین و مؤمنات کو دیتا ہوں تو قیامت کے دن اس قبرستان والے اللہ پاک کے سامنے اس کے لیے شفاعت کریں گے۔

وفیہ ایضاً ص(312):

عن انس رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من دخل المقابر فقرأ سورة يس

خفف الله عنهم وكان له بعدد من فيها حسنات.

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص قبرستان میں جاکر سورةيس پڑھتاہے تو اللہ پاک مردوں سے عذاب قبر کو ہلکا کرتے ہیں اور اس آدمی کو قبرستان میں مدفون لوگوں کی تعداد کے بقدر نیکیاں ملیں گی۔

وفیہ ایضاً (ص: 313):

قال القرطبي إستدل بعض علمائنا على نفع الميت بالقراءة عند القبر بحديث العسيب الذي شقه النبي صلى الله عليه وسلم إثنتين وغرسه وقال لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا قال الخطابي هذا عند أهل العلم محمول على أن الأشياء ما دامت على خلقتها أو خضرتها وطراوتها فإنها تسبح حتى تجف رطوبتها أو تحول خضرتها أو تقطع عن أصلها قال غير الخطابي فإذا خفف عنهما بتسبيح الجريد فكيف بقراءة المؤمن القرآن قال وهذا الحديث أصل في غرس الأشجار عند القبور.

مرقاة المفاتيح(10/69)میں ہے:

وقال علماؤنا:الأصل فى الحج عن الغير ان الانسان له ان يجعل ثواب عمله لغيره من الاموات والاحياء حجا او صلاة او صوما او صدقة او غيرها كتلاوة القرآن والاذكار فاذا فعل شيئا من هذا وجعل ثوابه لغيره جاز ويصل اليه عند اهل السنة والجماعة.(کتاب الفتن،باب الملاحم).

بدائع الصنائع(3/271)  میں ہے:

فان من صام او صلى او تصدق وجعل ثوابه لغيره من الاموات او الأحياء جاز ويصل ثوابها اليهم عند اهل السنة والجماعة….وعليه عمل المسلمين من لدن رسول الله صلى الله عليه وسلم الى يومنا هذا من زيارة القبور وقراءة القرآن عليها والتكفين والصدقات والصوم والصلاة وجعل ثوابها للاموات(کتاب الحج).

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved