• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

توہین قرآن کے الفاظ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس شخص کے ایمان، نکاح اور امامت کے بارے میں:

ایک شخص عالم حافظ قاری مہتمم مدرسہ مدنیہ انوار الفرقان لیاقت پور رحیم یار خان ،جس کا نام خلیل الرحمن ہے، اپنے مدرسہ کے چند طلباء(  جس میں عاقل  بالغ،طلباء  شامل ہیں) سے کہتا ہے کہ اگر مخالف پارٹی( عباسی برادری) کے ساتھ عدالت چلا جاؤں اور ان کے حق میں بیان دے دو ں تو جو کیس مدرسے پر عدالت میں چل رہے ہیں  وہ بھی ختم ہو جائیں گے اور بڑے بھائی صاحب بھی چوتھے پارے کے پہلے حرف پر چڑھ جائیں گے، نعوذباللہ ۔حرف سے مراد ذکر لیا ہے تو ایسے شخص کے ایمان ، نکاح اور امامت کے متعلق کیا حکم ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے سائل کون ہے؟ متکلم خود ہے یا کوئی اور ہے؟ اگرکوئی دوسرا آدمی ہے توچونکہ مسئلہ حساس اور نازک ہے اس لئے خودمتکلم کا اعترافی بیان مطلوب ہے ؟

جواب وضاحت ؟سائل بھتیجا ہے، متکلم چاچو ہے۔

 اعترافی بیان

میں مسمی خلیل الرحمن حلفا اقرار کرتا ہوں کہ یہ جو مسئلہ آپ کے پاس آیا ہے جو الفاظ تحریر کیے ہوئے ہیں وہ مجھ سے غصے میں نکل گئے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خلیل الرحمن نے جو جملہ استعمال کیا ہے وہ سخت بے احتیاطی پر مبنی اور موہم توہین ہے جس پر توبہ اور استغفار کرنا ضروری ہے ،تاہم چونکہ سائل کا مقصد قرآن پاک یا اس کے کسی حرف کی توہین کرنا نہیں تھا بلکہ یہ الفاظ غصے میں اس کے منہ سے نکل گئے تھےاس لیے مذکورہ جملہ بولنے والے کا ایمان زائل ہوا اور نہ نکاح ختم ہوا اور اگر اس شخص کو اپنی غلطی کااحساس ہوگیا ہو اور اس نے توبہ بھی کرلی ہو تو اس کی امامت بھی جائز ہے۔

فی الدر المختار:6/354

واعلم انه لایفتی بکفر مسلم امکن حمل کلامه علی محمل حسن او کان فی کفره خلاف ولوروایة ضعیفة ۔

حاشية ابن عابدين (4/ 229)

 وهذا لا ينافي معاملته بظاهر كلامه فيما هو حق العبد وهو طلاق الزوجة وملكها لنفسها بدليل ما صرحوا به من أنهم إذا أراد أن يتكلم بكلمة مباحة فجرى على لسانه كلمة الكفر خطأ بلا قصد لا يصدقه القاضي وإن كان لا يكفر فيما بينه وبين ربه تعالى فتأمل ذلك وحرره نقلا فإني لم أر التصريح به نعم سيذكر الشارح أن ما يكون كفرا اتفاقا يبطل العمل والنكاح وما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة وتجديد النكاح اه وظاهره أنه أمر احتياط ۔

فی خلاصة الفتاوی:4/382

الجاهل اذا تکلم بکلمة الکفر ولم یدر انها کفر قال بعضهم لایکون کفرا ویعذر بالجهل وقال بعضهم یصیر کافرا ومنها انه من اتی بلفظة الکفر وهو لم یعلم انها کفر الا انها اتی بها عن اختیار یکفر عند عامة العلماء خلافا للبعض ولایعذر بالجهل اما اذا اراد ان یتکلم فجری علی لسانه کلمة الکفر والعیاذ بالله من غیر قصد لایکفر ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved