- فتوی نمبر: 6-341
- تاریخ: 25 اپریل 2014
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
میری بہن اور اس کے شوہر کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہو گیا، دوران بحث و تکرار اس کے شوہر نے کہا کہ "تجھے طلاق ہے اور تو میری بہن ہے، تو میری بہن کی طرح بہن ہے بلکہ تو مجھے (اپنی بہن کا نام لے کر) سے بھی زیادہ قریب ہے”۔ اور ایک بار کہا کہ "تجھے طلاق ہے، اور اگر اس سے بھی تیری تسلی نہ ہو تو تین طلاقیں بھیج دوں”۔
اب اس کے شوہر کا کہنا ہے کہ میں اس وقت غصہ میں تھا اور یہ الفاظ میں نے غصے میں کہے ہیں۔ دوسرا یہ کہ میں نے صرف ایک بار یا دو بار طلاق کے الفاظ کہے ہیں تین دفعہ نہیں کہے۔ موقع پر موجود لوگوں میں میں اور میری بیوی، ایک میری بہن کی بہو، والد صاحب اور والدہ صاحبہ اور ایک میری بہن کی دیورانی موجود تھی اور گھر کے باہر کچھ لوگ موجود تھے۔ اب میری یاداشت کے مطابق تو یہ بات اسی طرح واقع ہوئی ہے جیسے کہ اوپر بیان کی گئی ہے اور یہی موقف میری بیوی کا بھی ہے۔ میری بہن کی دیورانی کا کہنا ہے کہ میں نے بھی اسی طرح سنا ہے۔ اس کی بہو کا کہنا ہے کہ میں شور اور جھگڑے کی وجہ سے صحیح تعیین نہیں کر سکی، والد اور والدہ صاحبہ بوجہ ضعیف ہونے کے اور ذہنی کمزوری کی وجہ سے تعداد نہیں بتا سکتے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ باتیں اس نے ضرور کہی
ہیں۔ اور گھر کے باہر موجود لوگ جنہوں نے سنا ہے ایک بار طلاق اور بار بار بہن ہونے کے تکرار کی تصدیق کرتے ہیں۔
اب جاننا یہ ہے کہ آیا یہ طلاق واقع ہو چکی ہے یا نہیں؟ اور اگر نہیں تو اس رشتہ کو بحال رکھنے کی کیا صورت ہو گی۔
الفاظ: تہ پہ ما طلاقہ اے۔ تہ زما خور اے، تہ زما دَ خپلے خور پہ شان خور اے، تہ ماتہ د خپلے خور نہ ہم نزدے اے۔ دوبارہ اووئیل تہ پہ ما طلاقہ اے، او کہ تہ وائے چہ درے ۔۔۔ درلہ واؤلیگم نو ھغے تہ ھم تیار یم۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دو طلاق بائن واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے۔ دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو نئے سرے سے نکاح کر کے رہ سکتے ہیں،لیکن آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی رہے گا۔
توجیہ: شوہر کے الفاظ "تجھے طلاق ہے” کہنے سے ایک طلاق واقع ہوئی اور اگلے الفاظ "تو میری بہن کی طرح ہے” کنایہ الفاظ ہیں جن سے پہلے دی ہوئی طلاق بائنہ بن جائے گی جیسا کہ "خلاصۃ الفتاویٰ” میں ہے:
و في الفتاوی: لو قال لامرأته أنت طالق ثم قال للناس زن بر من حرام است و عنی به الأول أو لا نية له فقد جعل الرجعي بائناً و إن عنی به الابتداء فهي طالق آخر بائن. (2/ 86)
اور شوہر نے جب دوسری دفعہ کہا کہ "تجھے طلاق ہے” تو ان الفاظ سے دوسری طلاق بائن واقع ہو جائے گی جیسا کہ شامی میں ہے:
قوله: (و يلحق البائن) كما لو قال لها أنت بائن أو خالعها علی مال ثم قال أنت طالق أو هذا طالق بحر عن البزازية. ثم قال و إذا لحق الصريح البائن كان بائناً لأن البينونة السابقة عليه تمنع الرجعة. (4/ 528) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved