- فتوی نمبر: 10-76
- تاریخ: 24 جولائی 2017
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا ایسی صورت میں طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟ واقعہ کچھ یوں ہوا کہ میری بیوی نے میری تایا زاد بہن جو کہ رشتے میں اس کی مامی لگتی ہے کسی کے کہنے پر اس کے خلاف اپنی بھابھی کو کچھ ایسی باتیں کیں جو نہ کرنی چاہیے تھیں، بقول میری اہلیہ کے جو کہا سچ کہا مگر مجھے ناگوار گذرا۔ تایا زاد بہن کی شکایت کرنے پر میں نے پوچھ گچھ کی مگر میری اہلیہ نے کہا ہاں میں نے ایسے ہی کہا ہے تو میں نے ڈانٹ پیٹ کی اور ساتھ ہی کہا ’’آئندہ تمہارا میرا کوئی تعلق نہیں ہے، تم میری طرف سے آزاد ہو، میرے سامنے نہ آنا، پتہ نہیں تم نے میری زندگی میں اور کتنی آگ لگا رکھی ہو گی‘‘ یہ باتیں کہنے کے دوران میرے ذہن میں خیال آیا کہ کہیں طلاق نہ ہو جائے تو میں نے دل ہی دل میں استغفار کی۔ میرا طلاق دینے کا کوئی خیال نہ تھا البتہ بطور سزا علیحدہ رکھنے کا خیال ضرور تھا ۔ رہنمائی فرما کر دعاؤں کا موقعہ عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے میاں بیوی چاہیں تو دوبارہ نکاح کر کے آپس میں اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ جس کے لیے کم از کم دو گواہ اور نیا مہر مقرر کرنا ضروری ہو گا۔
توجیہ: ’’تم میری طرف سے آزاد ہو‘‘ یہ کنایہ کی قسم ثالث ہے جو غصے کی حالت میں نیت کی محتاج نہیں ہوتی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved