• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میری طرف سے ہر طرح سے فارغ اور آزاد ہو

استفتاء

میں ****خاتون والد**** ۔۔۔ میرا نکاح 23 جنوری 2005ء اور رخصتی 28 جنوری کو **** ولد****۔۔۔ کے ساتھ ہوئی۔ رخصتی کے بعد سے ہی اس کا رویہ میرے ساتھ درست نہ تھا۔ بطور زوجہ جتنا عرصہ میں نے اس شخص کے ساتھ اس گھر میں گذارا ایک دن بھی اس شخص نے مجھے خوش نہ رکھا۔ گھر کا خرچ نہ دینا، بیماری کی صورت میں دوا، علاج نہ کروانا، علاج کے لیے زبردستی مجھے میرے میکے بھیج دینا، بہن بھائیوں سے ملنے نہ دینا ہر وقت اذیت میں رکھنا، ہر وقت لڑنا جھگڑنا اور ” تم میری طرف سے ہر طرح سے فارغ اور آزاد ہو” کا جملہ کثرت سے کہنا اس شخص کا روز کا معمول تھا۔ آخری دفعہ بھی گھر سے نکلتے وقت اس نے سینکڑوں مرتبہ مجھے یہ جملہ ہی کہا۔ مختلف موقعوں پر کثرت سے ” تم میرے طرف سے ہر طرح سے فارغ اور آزاد ہو” کے جملہ کی ادائیگی کے بعد جبکہ میرے پاس اس شخص کے اس جملہ کی ادائیگی کا کوئی ثبوت اور گواہ بھی نہ ہو تو قانون شریعت اس صورت حال میں کیا کہتا ہے؟ کیا میرا اس شخص کے ساتھ کوئی تعلق یا رشتہ حلال اور شرعی ہے یا مجھے طلاق ہوچکی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی نکاح ختم ہوگیا ہے باہمی رضامندی سے تجدید نکاح کرنا چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں مہر جدید کے ساتھ نکاح کرسکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved