• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اجرت پر پتھر توڑنا

استفتاء

کیافرماتے ہیں مفتیان دین شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ میں لوگ پہا ڑوں سے پتھر تراش تراش کر بیچتےہیں اس کا طریقہ کار یہ ہوتاہے کہ پہاڑ کے مالک پہاڑ سے پتھر تراشنےوالوں کو اس شرط سے پتھر تراشنے کی اجازت دیتاہے کہ جو پتھر آپ پہاڑ سے تراشیں گے ان میں سے چوتھا یا پانچواں (یعنی جس پر بھی اتفاق ہوجائے) حصہ میرا ہوگا اور باقی آپ کا ۔اور عام طورپر پہاڑ کے مالک کا حصہ پتھروں کے تراشنے والے پتھروں کو بیچ کر حسب حصہ دے دیتےہیں ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ شرعاًایسا کرنا جائز ہے یا ناجائز اگر نا جائز ہے تو شریعت میں اس کا کوئی متبادل صورت ہوتو مطلع فرمائیں۔

نوٹ: اگرپہاڑکے مالک کو پتھروں کی ضرورت ہو تو حسب حصہ لے لیتےہیں ، اور پہاڑ کے مالک اور پتھر تراشنے والے کے درمیان زبانی طورپر  یہ شرط نہیں ہوتا کہ مالک  پہاڑ اجرت میں پتھر ہی دینگے بلکہ خود پتھر تراشنے والا پتھر بیچ کر پیسے تقسیم کرکے لیتےہیں  پتھر بیچنے  تک کا کام پتھر تراشنے والے کے ذمہ ہوتاہے ۔نیز عرف ورواج میں  شروع سے یہ چلا آرہا ہے کہ مالک پہاڑ اجرت میں پتھر ہی لازماً دیتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ معاملہ جائز  ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved