- فتوی نمبر: 13-255
- تاریخ: 05 اپریل 2019
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عاطف نے عمرہ کا ارادہ کیا اس کے لیے لیاقت صاحب سے رابطہ کیا جو کہ ٹریولر ایجنٹ ہیں احسان صاحب عاطف صاحب کے اچھے تعلقات والے ہیں اور ان معاملات کے لیے موزوں ہیں ان کے ذریعہ لیاقت صاحب سے رابطہ کیا گیا ۔عمرہ کے لیے ایک لاکھ طے ہوا اور رقم احسان صاحب کے ذریعہ ادا کی گئی ۔سارے معاملے میں احسان صاحب ہی پیش پیش رہے اور الحمدللہ عمرہ کرلیا گیا لیکن احسان صاحب نے ان کو اسی ہزار روپے ادا کئے وہ احسان صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں لیکن احسان صاحب یہ کہہ کر نہیں دیتے کہ سعودیہ میں یعنی مکہ مدینہ میں جو کچھ طے ہوا تھا وہ پورا پورا نہ تھا جبکہ عاطف صاحب کہتے ہیں کہ سب ٹھیک رہا ۔سوال یہ ہے کہ یہ رقم احسان صاحب کے ذمہ رہی یا عاطف صاحب کے ذمہ ؟جبکہ عاطف صاحب نے احسان صاحب کو پوری رقم ادا کردی۔
وضاحت مطلوب ہے:
(۱)جب عاطف صاحب یہ کہتے ہیں کہ سب ٹھیک رہا تو اب احسان صاحب کس وجہ سے لیاقت صاحب کو بقیہ بیس ہزار روپے ادا نہیں کررہے ؟(۲)نیز خود عاطف صاحب احسان صاحب پر کیوں زور نہیں دے رہے ؟(۳)کیا یہ ممکن نہیں کہ خود عاطف صاحب لیاقت صاحب کو بیس ہزار ادا کردیں اور احسان صاحب سے اپنے بیس ہزارواپس لے لیں ؟
جواب وضاحت:
(۱)وجہ تو ہمیں معلوم نہیں ۔(۲)لڑائی جھگڑے سے بچنے کے لیے۔(۳)اس لیے تو پوچھ رہے ہیں کہ بیس ہزار روپے کس کے ذمے ہیں ؟جس کے ذمے بنتے ہیں وہ ادائیگی کردیں ۔بس یہ پوچھنا ہے یا جو بھی طریقہ ہو وہ بتادیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جب عاطف کو یہ تسلیم ہے کہ جوطے ہوا تھا وہ سب ٹھیک رہا تو احسان کے ذمے ہے کہ وہ بقیہ رقم کی ادائیگی کرے لیکن اگر احسان بقیہ رقم کی ادائیگی نہیں کرتے تو عاطف کے ذمے ہے کہ وہ یا تو احسان کوبقیہ رقم ادائیگی پر مجبور کرے یا خود ادائیگی کرے
© Copyright 2024, All Rights Reserved