• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ولدیت تبدیل کرنا

استفتاء

مفتی صاحب!ایک مسئلے میں راہنمائی درکار ہے ایک خاتون نے طلاق کے بعد دوسری شادی کی اورسابقہ شوہر سے دوبچوں کی ولدیت دوسرے شوہر کے نام سے کروالی دونوں بچے اب جوان ہیں بچوں کو پتہ ہے کہ یہ ان کا سوتیلا باپ ہے اصل باپ سے کوئی رابطہ نہیں اب وہ خاتون بہت پریشان ہے کہ میں نے غلط کیا بقول اس کے جائیداد کا مسئلہ نہیں سب جانتے ہیں کہ یہ سوتیلا باپ ہے پوچھنا یہ ہے کہ اس مسئلے کا حل کیا ہو؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ولدیت تبدیل کرنا منع ہے اورگناہ کاکام ہے جس پر توبہ واستغفار ضروری ہے ساتھ ہی ازالہ کےلیے جہاں تک ممکن ہوشناختی کارڈوغیرہ دیگر سرکاری دستاویزات میں ولدیت کی جگہ میں اصل والد کانام لکھوائیں اورآئندہ بھی غلط ولدیت لکھنے سے گریز کریں۔شریعت میں ولدیت تبدیل کرنے کی ممانعت کی وجہ جائیداد کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ نسب کی تبدیلی ہے ۔ نسب تبدیل کرنا گناہ کاکام ہے ۔حدیث میں ہے:

عن سعد بن ابي وقاص رضي الله عنه ان النبي ﷺ قال من ادعي الي غير ابيه وهو يعلم انه غير ابيه فالجنة عليه حرام (بخاری ومسلم)

ترجمہ:حضور ﷺ نے فرمایا نہ جس شخص نے جان بوجھ کر اپنی ولدیت کی نسبت اپنے والد کے علاوہ کی طرف کی تو جنت اس پر حرام ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved