- فتوی نمبر: 30-363
- تاریخ: 15 ستمبر 2023
استفتاء
مفتی صاحب مجھے آسٹریلیا سے جاب کی آفر آئی ہے لیکن میری والدہ مجھے جانے سے روک رہی ہے اس سے ایک ماہ پہلے بھی مجھے سعودیہ کی جاب ملی تھی ،میں نے ویزا پراسيس بھی کروا لیا تھا لیکن جب ٹکٹ آئی تو والدہ نے روک لیا کہ نہیں جانا اس لیےمیں ان کی بیماری اور ان کے رونے کی وجہ سے رک گیا تھا ، میری یہاں پر بھی الحمدللہ اچھی جاب ہے لیکن میرے جانے کا مقصدیہ ہےکہ میں اپنا کیریئر بناؤں ، میری والدہ کا میرے سے لگاؤ اور پیار بہت زیادہ ہے اس وجہ سے روک رہی ہیں میری رہنمائی فرمائیں مجھے کیا کرنا چاہیے؟
وضاحت مطلوب ہے:کیا آپ کے علاوہ آپ کا کوئی اور بہن بھائی بھی ہےجو ان کی خدمت کے لیے تیار بھی ہو؟
جواب وضاحت: اور بہن بھائی بھی ہیں لیکن میری والدہ کا میرے ساتھ لگاؤ بہت زیادہ ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے لیے بیرون ملک کام کے لیے جانا جائز ہے تاہم بہتر نہیں ہے لہذا اگر کوئی خاص مجبوری نہیں ہے تو بہتر یہی ہے کہ والدہ کی چاہت کے مطابق ان کے ساتھ رہیں۔
توجیہ:کام کرنے کے لیے آسٹریلیا جانا اگرچہ جائز ہے لیکن بہتر نہیں ہے کیونکہ آسٹریلیا غير مسلم ملک ہے اور غیر مسلموں کے ساتھ رہنے میں غیر شعوری طور پر ان کے عادات واطوار اپنے اندر آنے کا اندیشہ ہے اس لیے وہاں کام کے لیے جانا بہتر نہیں ہے ۔
فتاوٰی عالمگیری(5/ 365)میں ہے:
وقال محمد رحمه الله تعالى في السير الكبير إذا أراد الرجل أن يسافر إلى غير الجهاد لتجارة أو حج أو عمرة وكره ذلك أبواه فإن كان يخاف الضيعة عليهما بأن كانا معسرين ونفقتهما عليه وماله لا يفي بالزاد والراحلة ونفقتهما فإنه لا يخرج بغير إذنهما سواء كان سفرا يخاف على الولد الهلاك فيه كركوب السفينة في البحر أو دخول البادية ماشيا في البرد أو الحر الشديدين أو لا يخاف على الولد الهلاك فيه وإن كان لا يخاف الضيعة عليهما بأن كانا موسرين ولم تكن نفقتهما عليه إن كان سفرا لا يخاف على الولد الهلاك فيه كان له أن يخرج بغير إذنهما وإن كان سفرا يخاف على الولد الهلاك فيه لا يخرج إلا بإذنهما كذا في الذخيرة.
التنوير شرح الجامع الصغير (10/ 189)میں ہے:
من جامع المشرك وسكن معه فإنه مثله. (د) عن سمرة (ح)
(من جامع) أي ساكن (المشرك) أي في دار المشرك (وسكن معه) عطف تفسير (فإنه مثله) فإن الطباع سراقة ولأن الله أمر أن لا يساكن المؤمن المشرك صونًا للإيمان عن الابتذال بمخالطة الكفار فإن الظالمين بعضهم أولياء بعض والله ولى المتقين ولأن المخالطة تنفى وجوب المباينة والمعاداة.
بذل المجہود (9/ 525)میں ہے:
(من جامع المشرك) أي: اجتمع معه في دار أو بلد، والأحسن أن يقال: معناه اجتمع معه أي: اشترك في الرسوم والعادة والهيئة والزي وأما قوله: (وسكن معه) علة له أى: سكناه معه صار علة لتوافقه فى الهيئة والزي والخصال (فإنه مثله) نقل فى الحاشية عن "فتح الودود”: فإنه مثله، أي: يقارب أن يصير مثلا له لتأثير الجوار والصحبة، ويحتمل أنه تغليظ.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved