- فتوی نمبر: 28-20
- تاریخ: 29 نومبر 2022
- عنوانات: عقائد و نظریات > اسلامی عقائد
استفتاء
ایک مرتبہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا فوت ہونے کے بعد والدین کی روحیں گھر لوٹتی ہیں؟ حضرت علی نے جواب دیا: اے سلمان جب والدین فوت ہو جاتے ہیں تو ان کی روحیں اپنی اولاد کے پاس گھروں کو لوٹتی ہیں اور ان سے فریاد کرتی ہیں آہ و بکا کرتی ہیں اور یہ سوال کرتی ہیں کہ صدقات اور نیک اعمال کے ذریعے سے ان پر مہربانی کرو وہ اولاد سے اپنے لیے دعاؤں کا سوال کرتی ہیں۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: روحیں کب کب اپنے گھروں کو لوٹتی ہیں؟ فرمایا: یہ شب جمعہ کو اپنے اپنے گھروں کو لوٹتی ہیں اور اپنوں کو پکارتی ہیں جس کو لوگ نہیں سن سکتے پھر یہ روحیں مایوس ہو کر لوٹ جاتی ہیں سوائے ان کے جن کی اولاد نیکوکار اور والدین کے لیے صدقات و ایصال ثواب کرتی رہتی ہیں۔ پھر فرمایا: اے سلمان! یاد رکھنا اپنے مرحوم والدین کے لیے دعا کرتے رہنا، جب کوئی اپنے مرحوم والدین کے لیے دعا کرتا ہے تو یہ روحیں اللہ تعالی سے فریاد کرتی ہیں: یا اللہ جس طرح ہماری اولاد نے ہمارے اوپر احسان کیا ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھا تو بھی ان پر رحم فرما اور دنیاوی پریشانیوں تکلیفوں اور بیماریوں کو ان سے دور فرما ۔‘‘
میرے عزیزو!
خدا کے لئے اپنے والدین کے لئے مغفرت کی دعا کرتے رہا کرو، ان کے لئے ایصالِ ثواب اور صدقات کرتے رہا کرو، کیونکہ فوت شدگان ایک ایک نیکی کے لئے زندہ لوگوں کے محتاج ہوتے ہیں اور وہ ہر لمحہ یہ پکار کرتےہیں تا کہ ان کے رشتہ دار ان کو کچھ بخش دیں۔
اس بات کا اندازہ تب ہوگا جب آپ خود قبر میں اتار دئیے جاؤگے ۔ ایک راز یہاں بتا دیتا ہوں آپ لوگ ہر جمعرات اپنے والدین کی طرف سے صدقہ دینے کا معمول بنا لیں رب کعبہ کی قسم آپ کی مشکلات خود بخود حل ہو جائیں گی۔
برائے مہربانی اس صفحہ پر لکھی تحریربشمول روایت کے تصدیق فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ روایت ہمیں کسی معتبر کتاب میں نہیں ملی اور نہ ہی کسی معتبر روایت سے جمعرات کو روحوں کا گھروں میں آنا ثابت ہے۔
میت کو ایصالِ ثواب کرنا ،میت کی طرف سے صدقہ کرنا،مغفرت کی دعا کرنا اور کسی نیکی کا ثواب پہنچانا درست ہے البتہ اس کے لئے کسی دن یا وقت کو خاص کرنا درست نہیں۔
فتاوی رشیدیہ(398/2ط:دارالنعیم) میں ہے:
سوال:ارواح مؤمنین ہر جمعہ کی شب کو اپنے اہل و عیال میں آتی ہیں یہ صحیح ہے یا نہیں؟
اس طرح کا عقیدہ رکھنا درست ہے یا نہیں؟
جواب: ارواح مومنین کا شبِ جمعہ کو اپنے گھر آنا کہیں ثابت نہیں ہوا ، یہ روایات واہیہ ہیں اس پر عقیدہ کرنا ہر گز نہیں چاہیئے۔
فتاوی محمودیہ(607/1ط:ادارۃ الفرقان) میں ہے:
سوال: حضرت مولانا شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ کی بعض تصنیفات میں لکھا ہے کہ:ہر جمعرات کو روح اپنے پس ماندگان کی طرف رجوع کرتی ہے اور خیرات وصدقات کی امیدوار ہوتی ہے اور اسی طرح ایک سال کے اختتام پر بھی اس کا رجوع متحقق ہو جاتا ہے۔ کیا یہ قول صحیح سند سے کسی حدیث مرفوع یا موقوف صحیح یا ضعیف یا علماءِ متقدمین میں سے کسی امام مجتہد کے قول سے مؤید ہے یا نہیں؟
جواب: اشعۃ اللمعات میں اس کو بلا سند وبلا حوالہ نقل کیا ہے، صحاح ستہ میں یہ مضمون کہیں موجود نہیں اور بھی کسی صحیح معتبر روایت میں نظر سے نہیں گزرا، بلکہ صحاح کی روایات اس کے خلاف ہیں۔
ائمہ مجتہدین میں سے بھی کسی کا قول اس کی تائید میں نہیں دیکھا’’ دقائق الاخبار، خزانات الروایات، کنزالعباد‘‘ میں ایسی روایات مذکور ہیں، مگریہ کتب خود ہر گز ایسے امور میں قابلِ اعتماد نہیں جب تک حدیث کی معتبر کتب سے تائید نہ ہو۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل(430/2ط:لدھیانوی) میں ہے:
س… سنا ہے کہ ہر جمعرات کو ہر گھر کے دروازے پر روحیں آتی ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟ اور کیا جمعرات کی شام کو ان کے لئے دعا کی جائے؟
ج… جمعرات کو روحوں کا آنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، نہ اس کا کوئی شرعی ثبوت ہے، باقی دعا و استغفار اور ایصالِ ثواب ہر وقت ہوسکتا ہے، اس میں جمعرات کی شام کی تخصیص بے معنی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved