• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

والدین کی فرمانبرداری اور نافرمانی کا دوسرے اعمال پر اثر کے بارے میں حدیث کا مطلب

استفتاء

رسالہ"محاسن” جو کہ ملتان سے شائع ہوتا ہے کی مئی 2012ء کی اشاعت میں اس کے ٹائٹل پیچ پر والدین کی فضیلت میں ایک حدیث درج ہے:

” نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی ماں باپ کی نافرمانی کرے اس سے کہا جا تا ہے کہ تو جو عبادت چاہے کر تیرے گناہ معاف نہیں ہو سکتے اور جو آدمی ماں باپ کی فرمانبرداری کرے اس سے کہا جاتا ہے کہ تو جو گناہ چاہے کر تیرے گناہ ہر حال میں معاف کیے جائیں گے۔( ابو نعیم ، حلیہ )”۔

کیا ایسے شخص کے لیے جو ماں باپ کا فرمانبردار ہو ہر قسم کے گناہ کرنے کی چھوٹ دے دی گئی ہے جبکہ مستند احادیث اور قرانی آیات سے ثابت ہے کہ جو شخص شرک کرے اس کی کوئی نیکی قبول نہیں وہ جہنمی ہے۔میں رسالہ کو پڑھنے والے بہت سارے دوست احباب پریشان ہیں مہربانی فرما کر جلد جواب مرحمت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ حدیث ثابت ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ والدین کی فرمانبرداری اور نافرمانی کا آدمی کے مجموعہ اعمال پر بڑا اثر ہوتا ہے آدمی نیک عمل کرتا ہو لیکن والدین کی نافرمانی کرتا ہو تو یہ گناہ دوسری نیکیوں پر بھاری ہو سکتا ہے اور اسی طرح اس کے برعکس ہے۔ یہ خیال کرنا کہ والدین کی فرمانبرداری کرے پھر جو چاہیے گناہ کرے اس پر مواخذہ نہیں ہوگا، درست نہیں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک بھی کرو اور دیگر نیک اعمال بھی کرو۔ اور اگر بالفرض ایمان کے ہوتےہوئے اور والدین کے ساتھ حسن سلوک ہوتے ہوئے کچھ گناہ ہوگئے تو حسن سلوک کی برکت سے اس بات کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان گناہوں کو بخش دیں گے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved