• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کی ضرورت سے زائد چیزوں کا حکم

  • فتوی نمبر: 6-5
  • تاریخ: 08 جون 2024

استفتاء

مسجد کی ضرورت سے زائد چیزیں جو کہ استعمال کے قابل ہوں وہ کسی دوسری مسجد میں استعمال کے لیے دی جا سکتی ہیں یا نہیں؟ اور کیا ان زائد اشیاء کو بیچنا اور پیسوں کو اسی مسجد میں صرف کرنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مسجد کی چیز نہ بیچی جا سکتی ہے اور نہ ہی دوسری مسجد میں دی جا سکتی ہے۔ اگر یہ نہ تو بیچی جا سکتی ہیں اور نہ دوسری مسجد میں دی جا سکتی ہیں تو ان چیزوں کا کیا کیا جائے؟ کیونکہ یا تو ان چیزوں کی جگہ میں اور چیزیں آ چکی ہیں یا وہ چیزیں بالکل ناکارہ ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ ایک مسجد کی ضرورت سے زائد چیزوں میں اگر توقع ہو کہ آئندہ ان کے استعما کی ضرورت نہیں پڑے گی تو ان کو دوسری مسجد میں استعمال کے لیے دیا جا سکتا ہے۔

و مثله حشيش المسجد و حصره مع الاستغناء عنها و كذا الرباط و البئر إذا لم ينتفع بهما فيصرف وقف المسجد و الرباط و البئر و الحوض إلی أقرب مسجد أو رباط أو بئر أو حوض إليه. (رد المحتار: 6/ 155)

2۔ ضرورت سے زائد سامان جس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو اسے بیچ کر قیمت مسجد کے دوسرے مصرف میں خرچ کی جا سکتی ہے۔

نقضه يصرف إلی عادته إن احتيج إليه و إلا يبيع و صرف ثمنه. (شرح الوقاية: 2/ 255)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved