• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وقف زمین کسی کی ملکیت میں دینا

استفتاء

درین مسئلہ کہ ایک صاحب نے اپنا مکان دین کی تعلیم کے لیے وقف کر دیا ہے اور اس میں تعلیم قرآن وغیرہ شروع ہے۔ تو اب اگر وہ صاحب (واقف) یہ مکان کسی کی ملکیت میں دے دے یعنی رجسٹری اس کے نام کروا دے تو یہ شخص اس مکان کا مالک بن جائے گا اور شرعاً اس کے نام رجسٹری صحیح  ہے یا باطل؟

نوٹ: 1۔ وقف زبانی کیا تھا لیکن اس مکان کو وقف کرنا بھی سب کو معلوم ہے کہ یہ مکان وقف شدہ ہے۔ نیز اس مکان کی تعمیر بھی تعلیمی ادارے کی صورت میں کروائی ہے اور باقاعدہ قرآن و عربیت کی تعلیم جاری ہے۔

2۔ متولی واقف خود ہے۔

3۔ رجسٹری کسی دباؤ کی وجہ سے کروائی تھی۔

وضاحت: تقریباً چار سال پہلے میں نے اپنا مکان وقف کیا وقف کے الفاظ یہ ہیں۔ میں نے اپنا مکان تعلیم قرآن کے لیے وقف کیا اور اس کا متولی میں خود ہوں اور اس میں تعلیم شروع ہو گئی ہے اور اس مکان کی عمارت بھی تعلیمی ادارے کی صورت میں بنوائی ہے۔ اب تقریباً ایک سال پہلے میں نے اپنے بیٹے کی شادی کی تو لڑکی کے گھر والے کہنے لگے کہ یہ مکان ہماری بچی کے نام لگواؤ گے تو پھر ہم اپنی بچی کو آپ کے گھر بسائیں گے ورنہ ہم اپنی لڑکی کو آپ کے گھر نہیں رہنے دیں گے تو میں نے ان کو سمجھایا کہ یہ مکان وقف ہے یہ کسی کی ملکیت نہیں ہو سکتا۔ لیکن پھر بھی انہوں نے ضد سے یہ مکان بچی کے نام کرنے کو کہا تو میں نے یہ مکان اپنی بیوی اور ان کی لڑکی دونوں کے نام رجسٹری کروایا۔ اب بھی میں ان کو یہی سمجھانا چاہتا ہوں کہ یہ مکان شریعت کی نظر میں آپ کی ملکیت نہیں ہے بس یہی مقصد ہے۔ اب بھی باقاعدہ اس میں تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مکان جب وقف ہو گیا اور اس میں تعلیم وغیرہ بھی شروع ہو گئی تو اب وہ واقف کی ملکیت سے خارج ہو گیا۔ اسے یہ اختیار حاصل نہیں کہ کسی کے نام اس کی ملکیت منتقل کرے۔ اگر وہ ایسا کرے گا تو وہ کالعدم اور باطل ہو گا۔

فتاویٰ شامی (6/ 540) میں ہے:

فإذا تم (الوقف) و لزم لا يملك و لا يملك و لا يعار و لا يرهن. قال الشامي تحت قوله (لا يملك) أي لا يكون مملوكاً لصاحبه و لا يملك أي لا يقبل التمليك لغير بالبيع و نحوه لاستحالة التمليك الخارج عن ملكه….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved