- فتوی نمبر: 17-222
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ پڑھے بغیر وضوء نہیں
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اس شخص کی نماز نہیں جس کا وضوء نہیں اور اس شخص کا وضوء نہیں جس نے شروع میں بسم اللہ نہ پڑھی ہو‘‘ ۔(سنن ابی داؤد ،کتاب الطہارۃ ،باب التسمیۃ علی الوضوء)
مفتی صاحب وضوء کے بارے میں مذکورہ روایت درست ہے یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ روایت درست ہے لیکن اس کا جو ظاہری مطلب ہے (یعنی یہ کہ بسم اللہ کے بغیر وضوء ہی نہیں ہوتا)وہ مرادنہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ وضوء تو ہو جاتا ہے لیکن بسم اللہ پڑھ کر وضوء کرنے کی جو فضیلت ہے وہ حاصل نہ ہوگی چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک دوسری روایت میں ہے ۔
سنن دار قطنی ج 1ص 195میں ہے:
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من توضأ وذكر اسم الله تطهر جسده كله ومن توضأ ولم يذكر اسم الله لم يتطهر إلا موضع الوضوء
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”جس نےوضوء کیا اور (وضوء کرتے وقت ) اللہ کانام لیا (یعنی بسم اللہ پڑھی )ا س کاپورا بدن پاک ہوگا اور جس نے وضوء کیا اور وضوء کرتے وقت اللہ کا نام نہ لیا تو اس کی صرف وضوء کی جگہ ہی پاک ہوگی “(یعنی پورا بدن پاک نہ ہوگا)۔
سنن کبری للبیہقی
عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من توضأ وذكر اسم الله على وضوئه كان طهورا لجسده ، ومن توضأ ولم يذكر اسم الله على وضوئه كان طهورا لأعضائه
ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے وضوء کرتے وقت اللہ کا نام لیا (بسم اللہ پڑھی ) اس کاپو را بدن پاک ہوگا اور جس نے وضوء کیا او ربسم اللہ نہیں پڑھی تو اس کے صرف اعضائے وضوء پاک ہونگے(باقی بدن پاک نہ ہوگا) ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved