• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وتر کے بعد خاص طریقہ سے دو سجدے کرنے کے متعلق ایک روایت کی تحقیق

استفتاء

استاد جی میں نے پوچھنا تھا کہ کیا مجھے اس بات کی دلیل مل سکتی ہے ۔ آپﷺ نےفاطمہ رضی اللہ عنہا کوفرمایا کہ وتر کے بعد وہیں بیٹھے ہوئے دو سجدے اس طرح کہ پہلے سجدہ میں سبوح قدوس رب الملائکہ و الروح 5 مرتبہ پھر سجدہ سے اٹھ کر ایک مرتبہ آیت الکرسی اور دوسرے میں بھی وہی 5 مرتبہ۔۔۔ اسکےبہت زیادہ فضائل بیان کئے ۔۔ ۔اگر یہ مستند ہے  تو حدیث مع دلیل بیان فرمادیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ روایت موضوع(من گھڑت) ہے۔ یہ فتاوی تاتارخانیہ (2/346)وغیرہ میں بغیر سند کے مذکورہے اور امام ابراہیم حلبیؒ نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔چانچہ غنیۃ المستملی فی شرح منیۃ المصلی (ص532) میں ہے :

فحديث موضوع ، باطل لااصل له و لايجوز العمل به و لا نقل إلا لبيان بطلانه كماهو شان الاحاديث الموضوعة ويدلك على وضعه ركاكته و المبالغة غير الموافقةللشرع و العقل فإن الاجر على قدر المشقة شرعا و عقلا و افضل الاعمال أحمزها وإنما قصد بعض الملحدين بمثل هذا الحديث ، إفساد الدين و إضلال الخلق و إغرائهم بالفسق و تشبيطهم عن الجد في العبادة فيغتر به بعض من ليس له خبرة بعلوم الحديث و طرقه و لاملكة يميز بها بين صحيحه و سقيمه ۔

رد المحتار(2/120) میں ہے  :

ثم قال في شرح المنية وأما ما ذكر في المضمرات أن النبي قال لفاطمة رضي الله عنها: ما من مؤمن ولا مؤمنة يسجد سجدتين إلى آخر ما ذكر فحديث موضوع باطل لا أصل له ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved