- فتوی نمبر: 56-27
- تاریخ: 29 اپریل 2023
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
استاد جی میں نے پوچھنا تھا کہ کیا مجھے اس بات کی دلیل مل سکتی ہے ۔ آپﷺ نےفاطمہ رضی اللہ عنہا کوفرمایا کہ وتر کے بعد وہیں بیٹھے ہوئے دو سجدے اس طرح کہ پہلے سجدہ میں سبوح قدوس رب الملائکہ و الروح 5 مرتبہ پھر سجدہ سے اٹھ کر ایک مرتبہ آیت الکرسی اور دوسرے میں بھی وہی 5 مرتبہ۔۔۔ اسکےبہت زیادہ فضائل بیان کئے ۔۔ ۔اگر یہ مستند ہے تو حدیث مع دلیل بیان فرمادیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ روایت موضوع(من گھڑت) ہے۔ یہ فتاوی تاتارخانیہ (2/346)وغیرہ میں بغیر سند کے مذکورہے اور امام ابراہیم حلبیؒ نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔چانچہ غنیۃ المستملی فی شرح منیۃ المصلی (ص532) میں ہے :
فحديث موضوع ، باطل لااصل له و لايجوز العمل به و لا نقل إلا لبيان بطلانه كماهو شان الاحاديث الموضوعة ويدلك على وضعه ركاكته و المبالغة غير الموافقةللشرع و العقل فإن الاجر على قدر المشقة شرعا و عقلا و افضل الاعمال أحمزها وإنما قصد بعض الملحدين بمثل هذا الحديث ، إفساد الدين و إضلال الخلق و إغرائهم بالفسق و تشبيطهم عن الجد في العبادة فيغتر به بعض من ليس له خبرة بعلوم الحديث و طرقه و لاملكة يميز بها بين صحيحه و سقيمه ۔
رد المحتار(2/120) میں ہے :
ثم قال في شرح المنية وأما ما ذكر في المضمرات أن النبي قال لفاطمة رضي الله عنها: ما من مؤمن ولا مؤمنة يسجد سجدتين إلى آخر ما ذكر فحديث موضوع باطل لا أصل له ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved