• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وتر میں دعاءقنوت کے لیے رفع یدین کا ثبوت

استفتاء

وتر میں تیسری رکعت کے اندر دعاءقنوت کے لیے رفع یدین کا ثبوت درکار ہےدلائل کی روشنی میں ۔جزاکم اللہ احسن الجزاء

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

وتر کی تیسری رکعت میں دعاءقنوت کے لیے رفع یدین کا ثبوت متعدد روایات سے ثابت ہے ( البتہ ایک دفعہ ہاتھ اٹھانے کے بعد ہاتھوں کو باندھ کر پھر دعائے قنوت پڑھنی ہے اور اس مضمون کی روایات مصنف ابن ابی شیبہ(رقم الحدیث:7137)،قرۃ العینین للامام بخاریؒ(رقم الحدیث:96)،المعجم الکبیرللطبرانی(رقم الحدیث:9425)اورالسنن الکبریٰ للبیہقی(رقم الحدیث:4930)میں موجود ہیں اورامام بخاری کی قرۃالعینین میں حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

عن عبد الله ، أنه كان يقرأ في آخر ركعة من ‌الوتر” قل هو الله أحد”‌‌ ثم ‌يرفع ‌يديه ويقنت قبل الركعة.

ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے مروی ہے کہ آپ ؓوتر کی آخری رکعت میں سورہ” قل هو الله أحد”پڑھاکرتے تھے پھر رفع یدین کرتے اور اور رکوع سے پہلے دعاءقنوت پڑھتے۔

السنن الکبریٰ للبیہقی (5/ 461 )میں ہے:

عن موسى بن وردان، أنه كان يرى أبا هريرة ‌يرفع ‌يديه في قنوته في شهر رمضان. قال الوليد: وأخبرني عامر بن شبل الجرمي قال: رأيت أبا قلابة ‌يرفع ‌يديه في قنوته.

کتاب الآثار لمحمد بن الحسن (1/ 579)میں ہے:

عن إبراهيم، أن «القنوت في ‌الوتر واجب في شهر رمضان وغيره قبل الركوع، فإذا أردت أن تقنت فكبر وإذا أردت أن تركع فكبر أيضا» قال محمد: وبه نأخذ. ويرفع يديه في التكبيرة الأولى قبل القنوت كما ‌يرفع ‌يديه في افتتاح الصلاة ثم يضعهما، ويدعو. وهو قول أبي حنيفة رضي الله عنه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved