- فتوی نمبر: 16-290
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > ایمان اور کفر کے مسائل
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں:
(۱) کیا ’’یا علی مدد ‘‘کہنا جائز ہے ؟(2)کیا’’ یا علی مدد‘‘ کہنے والا کافر ہوجاتا ہے ؟ بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں جزاک الله خیرا ً
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔’’یاعلی مدد‘‘ کہنا جائز نہیں، کیونکہ یہ جملہ موہم شرک ہے۔
2.’’یا علی مدد‘‘ کہنا اگر اس عقیدے سے ہو کہ حضرت علی رضی الله تعالی عنہ میری آواز سننے میں اور میری مدد کرنے میں مستقل ہیں یعنی آواز سننے میں اور مدد کرنے میں وہ الله تعالی کی اذن ( اجازت ) کے محتاج نہیں تو یہ صریح شرک اور کفر حقیقی ہے اور اگر اس عقیدے سے ہو کہ آواز سننے میں اور مدد کرنے میں الله تعالی کی اذن (اجازت) کے محتاج ہیں تو یہ شرک اور کفر حقیقی تو نہیں، تاہم الله تعالی کی اجازت سے سننے اور مدد کرنے کی دلیل نہ ہونے کی وجہ سے ایسا عقیدہ رکھنا معصیت (گناہ ) اور جھوٹ اور صورۃ شرک ہے ۔
چنانچہ امدادالفتاوی5/378 میں ہے:
ایسے خطابات میں تین مرتبے ہیں(1 ) ان کو متصرف بالاستقلال سمجھنا ،یہ تو صریح شرک ہے ۔
(2)متصرف بالاذن اور ان خطابات پر مطلع بالمشیۃ سمجھنا،یہ شرک تو کسی حال میں نہیں ۔۔۔۔۔۔لیکن بلا دلیل شرعی ایسا اعتقاد رکھنا گو حقیقۃً شرک نہ ہو مگر معصیت اور کذب حقیقتاًاور شرک صورۃ ہے الخ
© Copyright 2024, All Rights Reserved