- تاریخ: 21 مئی 2024
استفتاء
ایک عورت جو کہ میری پھوپھی ہیں اپنے والد کی طرف سے ترکہ میں ملنے والی جائیداد کی مالکہ ہیں یہ جائیداد ان کے والد مرحوم کی ہے جس میں ان کی تمام اولاد مشترکہ طور پر وارث ہے والد مرحوم کی جائیداد تمام اولاد میں ابھی تقسیم نہ ہوئی ہے ۔ میری پھوپھی کی اپنی اولاد بھی ہے میری پھوپھی نے والد کی طرف سے ترکہ میں ملنے والی جائیداد سے اپنے نام کی ملکیتی زمین جو کہ ابھی تک مشترکہ پڑی ہے مسجد انتطامیہ کو فلاحی کاموں میں تصرف میں لانے کی غرض سے وقف نامہ لکھ دیا ۔یہ کہ اس زمین کو مسجد یا مدرسہ بنایا جا ئے یا کسی اور فلاحی کام میں لایا جائے ۔ مسجد انتظامیہ کو مکمل اختیارات تفویض کر دیئے ۔نیز اپنے والد مرحوم کی اولاد میں باہمی تقسیم کرنے وغیرہ کے اختیارات لکھ دیئے۔ میری پھوپھی نے ہوش و حواس سے وقف نامہ لکھوایا۔ لیکن کافی ضعیف اور فالج وغیرہ کی حالت میں تھیں اور اسی بیماری کی حالت میں چار پانچ سال بعد اس جہان فانی سے رخصت ہو گئیں مسجد انتظامیہ نے ابھی تک اس زمین کو اپنے تصرف میں نہیں لایا اور یہ جگہ ابھی تک مشترکہ پڑی ہے یہ کہ جب مذکورہ عورت نے وقف نامہ لکھوایا اس وقت اس عورت کے اپنی اولاد سے تعلقات اچھے نہ تھے ان کی اولاد کو معلوم تھا کہ ان کی والدہ نے یہ جگہ وقف کر دی ہے۔میں *** اس مذکورہ عورت کا بھتیجا ہوں اور مسجد بلال کا صدر بھی ہو ں وقف نامہ کے وقت میرے بھی پھوپھی کی اولاد سے تعلقات کشیدہ تھے مندرجہ بالا حالات میں کیا مسجد انتظامیہ کو شرعی طور پراختیارات حاصل ہیں کہ میری پھوپھی کے والد مرحوم کی جائیداد ان کی تمام اولاد یعنی میری پھوپھی کے بہن بھائی جو کہ مشترکہ وارث ہیں تقسیم کر کے قانونی تبادلہ وغیرہ کر کے میری پھوپھی کا جو حصہ آئے گا اسے وقف نامے کے مطابق استعمال میں لا سکتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
وقف صحیح ہو گیا ہے اور اس جگہ کو کسی دینی کام میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved