• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زمین کو بٹائی پر دینے کاحکم

  • فتوی نمبر: 14-54
  • تاریخ: 22 فروری 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

گذارش ہے کہہمارے علاقہ کے بعض زمیندار اپنی زمین کو بٹائی /ٹھیکہ پر دیتے ہیں جس میں طے کردیا جاتا ہے کہ ایک مخصوص رقبہ کا مزارع چھ ماہ یا ایک سال کے بعد اتنی رقم یا فصل دے گا۔ہمارا علاقہ بارانی ہے اگر بارش وقت پر ہو جائے تو فصل اچھی ہو جاتی ہے اور اگر وقت پر بارش نہ ہو تو مزارع کے لیے ٹھیکہ کی رقم ادا کرنا مشکل ہو جاتی ہے۔

آپ سے یہ معلوم کرنا مطلوب ہے کہ شریعت کی رو سے اس طرح ٹھیکہ پر زمین دینا جائز ہے یا نہیں ؟اگر فصل نہ ہوتو کیا مزارع پھر بھی پابند ہے کہ ٹھیکہ کی رقم ادا کرے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ طریقہ پر ٹھیکہ پر زمین دینا جائز ہے اور مذکورہ صورت میں اگر فصل نہ بھی ہو تو مزارع ٹھیکہ کی رقم یا فصل دینے کا پابند ہے کیونکہ مذکورہ صورت اجارے کی ہے نہ کہ مزارعت کی۔مزارعت کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی اپنے عمل کی وجہ سے یا اپنی زمین کی وجہ سے زمین کی پیداوار میں فیصدی حصے کا حقدار ہوتا ہے جبکہ اجارے میں اجرت کا تعلق دی گئی زمین کی پیداوار یاپیداوار کے فیصدی حصے سے نہیں ہوتا ۔آپ نے جو صورت ذکر کی ہے اس میں زمین کی اجرت اسی زمین کی پیداوار کے کسی فیصدی حصے میں طے نہیں ہوتی ۔لہذا مذکورہ صورت اجارے کی ہے ۔اور اجارے میں مستاجر بہرصورت طے شدہ اجرت دینے کا پابند ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved