• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ضرب شدید کی بنیاد پر عدالت کا خلع کا فیصلہ دینا

استفتاء

میں نے اپنی بیٹی ***کا نکاح اپریل 2010ء میں*** سے کیا تھا، بعد ازاں اس بات کا علم ہوا کہ لڑکے کی صحبت اچھی نہیں ہے، اس نے میری بیٹی کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر مارنا پیٹنا شروع کر دیا، بارہا لڑکے کو سمجھایا کہ بچی کو نہ مارا پیٹا کرو، مگر اس پر ان باتوں کا کچھ بھی اثر نہ ہوا، نوبت یہاں تک آپہنچی کہ مار پیٹ  روز کا معمول بنا لیا، یہاں تک کہ دو پٹہ اس کے گلے میں ڈال کر اس کو مارنے کی بھی کوشش کی، ایک دن تو چھری لے کر اس کو مارنے دوڑا، اس دوران بچی کے ہاں ایک بچی کی بھی والادت ہوئی، مگر اس کی عادت میں کوئی تبدیلی رونما نہ ہوئی، جب بات انتہا کو پہنچی تو ہم نے اسے کہا کہ وہ ہماری بچی کو طلاق ہی دے دے، مگر اس نے کہا کہ ہمارے ہاں طلاق نہیں ہوتی۔ بالآخر بچی کی جان بچانے کی خاطر ہم بچی کو اپنے  گھر لے آئے، اس نے بچی (نومولود) اپنے پاس رکھ لی اور ہم نے بچی کو قانونی طریقے سے اس کے والد کے حوالے کر دیا اور اپنی بچی کے لیے کورٹ سے خلع کے لیے درخواست دائر کی جس کے نتیجے میں کورٹ نے مورخہ 13-12-7 کو بچی کو خلع دے دی۔ اب ہم اپنی بچی کا آگے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔

اور ہم نے یونین کونسل سے ضروری سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست دے دی ہے جو کہ آجکل میں ہمیں مل جائے گا۔ آپ سے گذارش ہے کہ ہماری رہنمائی فرمائیں کیا ہم اپنی بچی کا آگے نکاح کر سکتے ہیں؟ تاکہ بچی اپنی آئندہ زندگی سکون سے گذار سکے، بچی کی عمر ابھی 24 سال ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عدالت نے اگرچہ فسخ نکاح کے بجائے خلع کا طریقہ اختیار کیا ہے تاہم مذکورہ صورت میں چونکہ فسخ نکاح کی معتبر بنیاد (یعنی شوہر کی جانب سے ضرب شدید) پائی جا رہی ہے، اس لیے نکاح کو فسخ سمجھا جائے گا۔ عدت کی ابتداء فیصلے کی تاریخ سے ہو گی، مذکورہ صورت میں عدت کی مقدار تین ماہواریاں ہے۔

فسخ نکاح کی (ضرب شدید والی) بنیاد مالکی مذہب کے مطابق درست ہے اور فقہائے حنفیہ نے ضرورت کے موقع پر اس مسلک کو اختیار کرنے کی اجازت دی ہے۔ (فتاویٰ عثمانی: 2/ 471) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved