- فتوی نمبر: 16-297
- تاریخ: 15 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس سال قربانی کے لیے Zenith والوں سے جانور خریدے ہیں۔یہ لوگ خودجانور کو ذبح کر کے،گوشت بنا کر لوگوں کو ڈلیوری دیتے ہیں۔ کھال خود اگر ہم اجازت دیں تو کسی ادارے کو دے دیتے ہیں یاپھر اگر اجازت نہ دیں تو کھال کے بدلے میں 200 روپے دے دیتے ہیں، سری اپنے پاس رکھ لیتے ہیں۔اب مسئلہ یہ معلوم کرنا:
1۔ کیا میری قربانی ہو جائے گی؟(2) کیا میں کھال انکے منتخب کردہ ادارے کو دے دوں ؟(3) اگر کھال کے بدلے میں رقم لے کر قربانی ہونے کے بعد صدقہ کر دوں؟(4)کیا اوپر 2 اور 3 دونوں نمبروں کی صورت میں قربانی ہو جائے گی؟ اور اگر ہو جائے گی تو افضل کون سی صورت ہے؟ قربانی کی مزدوری،ان کے بکرے کی قیمت میں شامل ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو ادارے دوسروں کی طرف سے قربانی کرتے ہیں انہیں قربانی کے جانور کا کوئی حصہ (سری یا کھال وغیرہ) اپنی اجرت میں لینا جائز نہیں اور نہ ہی قربانی کے جانور کا کوئی حصہ قربانی کرنے والوں کی دلی رضامندی کے بغیر قیمتاً رکھناجائز ہے۔ دلی رضامندی کامعیاریہ ہے کہ ادارہ اپنی اجرت پیسوں میں لے اور قربانی کرانے والوں کو صاف بتا دے کہ آپ اپنے جانور کی سری پائے کھال وغیرہ لینا چاہتے ہیں تو اس کا بھی آپ کو پورا اختیار ہے اور اگر ادارے میں چھوڑنا چاہتے ہوں یا کھال ادارے کو قیمتاً دینا چاہتے ہوں تو ایسا بھی کر سکتے ہیں(نیزرضامندی کی صورت میں قیمت صدقہ کرناہوگی)۔ اگر ادارہ مذکورہ تفصیل کے ساتھ آپ کی قربانی کرنےکو تیارہوتو آپ وہاں قربانی کروا سکتے ہیں بشرطیکہ مزید کوئی بات خلاف شرع نہ ہو، ورنہ پرہیزکریں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved