- فتوی نمبر: 30-357
- تاریخ: 26 جون 2023
استفتاء
مفتی صاحب ! مجھے آپ سے خلع کے موضوع پر بات کرنی ہے ۔تین سال ہو گئے ہیں میں نے عدالت کے ذریعے خلع لیاہے ۔ میرے سابق شوہر*** کا کہنا تھا کہ میں نے تو طلاق دی ہی نہیں نہ ہی میں نے کہیں سائن کیے ، عدالت نے ڈگری جاری کی ہے لہذا نکاح پہ نکاح کرنا زنا ہوگا ۔جبکہ پانچ سال سے گھر میں لڑائیاں تھیں ۔میں نے تب بھی طلاق کا مطالبہ کیا کئی بار تب ہمیشہ وہ یہی کہتا کہ میں کیوں دوں ۔عدالتیں بھری پڑی ہیں ان سے خلع لے لو ۔ اور اب دو سال خلع کی ڈگری کو ہو گئے ہیں ہمارے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے ۔بچے اس کے پاس ہیں ۔ میں اپنے گھر پہ ہوں اپ بس مجھے اتنا بتا دیں کیا میں اب بھی اس کے نکاح میں ہوں جیسے کہ اس کا کہنا ہے ؟ اب میرا دوسرا نکاح ہونے لگا ہے میں بہت پریشان ہوں برائے مہربانی دین کی رو سے میری رہنمائی فرمائیں شکریہ۔
وضاحت مطلوب ہے :(1) ۔ آپ نے شوہر سے خلع کیوں لیا تھا ؟ وجوہات تفصیل سے بتائیں ۔ (2)شوہر کا رابطہ نمبر ارسال کریں ۔
جواب وضاحت : (1)میرا شوہر مجھے بہت ذہنی اذیت دیتا تھا مجھ سے بہت تلخی سے بات کرتا تھا۔ میرے گھر والوں کے بیچ میں بیٹھ کر یہاں تک کہہ دیا کہ یہ میری شرعی حاجت پوری نہیں کرتی۔ اس نے مجھے بے عزت کیا ۔میری کردار کشی کی۔ اس کے علاوہ لڑائی کے دوران مجھے مارا بھی ہے ۔ مکے ، تھپڑ مارے میرے بال نوچے میرے گلے پر اس کے ناخنوں کے نشان پڑ گئے ۔ اس پر میں اس کے گھر سے آگئی۔(2)بیوی سے باربار مطالبہ پر یہ جواب ملا کہ میرے پاس شوہر کا نمبر نہیں ۔دو سال سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً شوہر بیوی پر ذہنی اور جسمانی تشدد کرتا تھا جیسا کہ بیوی کے بیان سے معلوم ہوا ہے تو بیوی کے لیے مذکورہ وجوہات کی بنا پرعدالت سے فسخ ِ نکاح کروانا درست ہے ۔ اور چونکہ عدالت نے شوہر کے بیوی پر ذہنی اور جسمانی تشدد کو بنیاد بنا کر بیوی کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کی ہے لہٰذا عدالت کے فیصلے سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے لہٰذاعدت گزرنے کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔
توجیہ : مذکورہ صورت میں عورت کی طرف سے عدالت میں نکاح ختم کروانے کے لیے جو دعوی پیش کیا گیا تھا اس میں جو وجوہات ذکر کی گئی ہیں ان میں شوہر کا مار پٹائی، جسمانی اور ذہنی تشدد کرنا بھی مذکور ہے جو فقہائے مالکیہ کے قول کے مطابق فسخ ِ نکاح کی بنیاد بن سکتا ہے اور فقہائےحنفیہ نے ضرورت کے وقت مالکیہ کے قول کو اختیار کرنے کی اجازت دی ہے لہذا اس قول کے مطابق عدالت کا فسخ نکاح کا مذکورہ فیصلہ درست ہے۔
نوٹ : مذکورہ جواب بیوی کے بیان کے مطابق دیا گیا ہے ۔شوہر کا رابطہ نمبر بیوی کی طرف سے فراہم نہ کرنے کی وجہ سے اس کا بیان نہیں لیا جاسکا لہٰذا اگر شوہر کا بیان بیوی کے بیان سے مختلف ہوا تو مذکورہ جواب کالعدم ہوگا۔
مواہب الجلیل فی مختصر الخلیل (4/ 17) میں ہے :
(ولها التطليق بالضرر) : قال ابن فرحون في شرح ابن الحاجب: من الضرر قطع كلامه عنها وتحويل وجهه في الفراش عنها وإيثار امرأة عليها وضربها ضربا مؤلما۔
شرح الکبیر للدردیر (2/ 345) میں ہے :
(ولها) أي للزوجة (التطليق) على الزوج (بالضرر) وهو ما لا يجوز شرعا كهجرها بلا موجب شرعي وضربها كذلك وسبها وسب أبيها، نحو يا بنت الكلب يا بنت الكافر يا بنت الملعون كما يقع كثيرا من رعاع الناس ويؤدب على ذلك زيادة على التطليق كما هو ظاهر.
فتاوی عثمانی (2/471) میں ہے:
عدالت کا فیصلہ احقر نے پڑھا اس فیصلے میں شوہر کے ضرب شدید اور ناقابل برداشت جسمانی اذیت رسانی کی بنیاد پر مسماۃ۔۔۔۔۔ کا نکاح فسخ کر دیا گیا ،فسخ نکاح کی یہ بنیاد مالکی مذہب کے مطابق درست ہے اور فقہاء حنفیہ نے ضرورت کے موقع پر اس مسلک کو اختیار کرنے کی اجازت دی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved