• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ذہنی مریضہ کو تین طلاقیں دینے کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب  میرے شوہر نے مجھے ایک طلاق دی، طلاق کے الفاظ یہ تھے کہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں” پھر  ہم نے رجوع کر لیا۔ اس کے بعد  تین طلاقیں دیں،طلاق کے الفاظ یہ تھے کہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں” پھر تین طلاقیں دیں۔ اس وقت سے ہم علیحدہ ہیں۔ اب ہم رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ کیا کوئی گنجائش مل سکتی ہے؟

میں نے زندگی کے 32 سال صحت مند گزارے۔ میری امی کی وفات کے بعد میں اکیلی ہو گئی، بہن باہر تھی۔بھائی کوئی نہیں تھا۔ ابو بولتے نہیں تھے۔ میں تنہائی کی وجہ سے” شیزوفرینا”  جیسی خطرناک بیماری کا شکار ہو گئی اور کئی سال تک رہی۔ 2020 میں میں نے اس کا علاج کروایا ۔2014 سے 2019 تک میں اس کا شکار رہی، 2023 میں میری شادی ملک*** سے ہوئی ،جو تاج پورہ کا رہائشی ہے اور لاری اڈے میں جونیئر کلر ک کے طور پر کام کرتا تھا۔ اب نوکری چھوڑ چکا ہے، ان دنوں فارغ ہے ۔مسئلہ میرے ساتھ تھا، علاج تو میں کروا رہی تھی، لیکن مکمل طور پر ٹھیک نہیں تھی۔ مجھ کو نشے کرنے والوں کی طرح بے چینی ہوتی تھی۔ میں روزانہ کہتی تھی کہ  مجھے ابو کے گھر لے چلو۔ میں ہفتے میں تین مرتبہ آتی تھی ۔گرمیوں کے دن تھے  کولر ہونے کے باوجود   مجھے گرمی لگتی تھی ۔بے چینی کی وجہ سے میں نے اے سی لگوایا ،لیکن میری  بے چینی کم نہ ہوئی اور نہ  میرا ابو کے گھر جانا کم  ہوا ۔اس مسئلے کو لے کر  ہماری  دو تین لڑائیاں ہو گئیں  اور اس میں میرے شوہر کی  غریبی  کا بھی  دخل تھا۔

پہلی طلاق اس وقت ہوئی جب اس کے گھر والوں نے میری شکایت رشتہ کروانے والے کو لگائی، اس نے  ہماری بےعزتی کی ،  میں گھر جا کر غصے سے بولی تو  میرے شوہر نے  مجھے  غصے میں آ کر ایک   طلاق دے دی،  میں نے سامان بھی منگوا لیا  مگر ہم نے  پھر بعد میں رجوع کر لیا ۔

تین طلاقیں  اس وقت ہوئی جب میں اپنے شوہر  کو بتا کر اپنے والد کے  گھر آئی اور  پھر اسی وقت  اپنے گھر  واپس چلی گئی۔میرے شوہر   نے مجھے کہا کہ  تم نے کیا آنا جانا لگا رکھا ہے؟پھر  اس نے مجھے  تین طلاقیں دے دیں، طلاق کے الفاظ یہ تھے کہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”

میرا  نفسیاتی  مسئلہ ہے، مجھے شوگر، یورک ایسڈ، کولیسٹرول اور BP کی بھی بیماری ہے۔ میں نے اپنے نسخے بھی آپ کو دکھا دئیے ہیں۔ اب میں نے ڈاکٹر سے بے چینی کی دوائی(Inderal 40, tovir 0.5) لی ہے اس سے مجھے کافی  فرق ہے۔  کیا یہ وجہ طلاق کو غیر مؤ ثر کرنے کے لیے کافی نہیں کہ میرا پاگل پن ہی  میری  طلاق کی وجہ بن رہا تھا۔

شوہر کا بیان:

دار الافتاء سے بواسطہ فون  شوہر سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ  میں تین طلاقیں زبانی اور تین طلاقیں قانونی طور پر دے چکا ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں  اور  بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے، لہذا اب نہ صلح کی گنجائش باقی ہے اور نہ ہی رجوع کی۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں جب شوہر نے کہا کہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں” تو اس جملہ سے ایک  رجعی طلاق واقع ہوگئی ،لیکن چونکہ  شوہر نے عدت کے اندر رجوع کرلیا تھا لہٰذا  نکاح باقی رہا اور شوہر  کے پاس  صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ گیا،  اس کے بعد جب شوہر نے تین مرتبہ یہ کہا کہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں” تو اس جملہ سے باقی دو طلاقیں بھی واقع ہوگئیں اور نکاح ختم ہوگیا۔

طلاق کے واقع ہونے میں بیوی کے پاگل پن یا بیماری کا کوئی دخل نہیں ہوتا بلکہ  شوہر جب  صحیح، عاقل ، سمجھ دار ہو اور بیوی دماغی اعتبار سے بیمار ہو تو طلاق دینے کی صورت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

فتاوہ ہندیہ(1/354) میں ہے:

وهو كانت طالق و مطلقة و طلقتك  تقع واحدة رجعية

فتاوی عالمگیری(1/470) میں ہے:

‌وإذا ‌طلق ‌الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية

فتاوی ہندیہ(1/473) میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية

بدائع الصنائع(3/293) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة

فتاوی شامی(3/393) میں ہے:

(هي ‌استدامة ‌الملك القائم )  ) بلا عوض ما دامت (في العدة)……. (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة

قوله بنحو راجعتك قائما قبل القضائها

قوله كمس اي بشهوة كما في المنح

فتاوی شامی(3/280) میں ہے:

لو قال اكثر الطلاق  او انت طالق مراراً او الوفا

(قوله او الوفا) جمع الف اي فيقع به الثلاث و يلغو الزائد

فتاوی شامی(4/427) میں ہے::

ويقع  طلاق  كل زوج بالغ عاقل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved