• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ذکر بالجہر جائز ہے یا نہیں؟

استفتاء

ذکر بالجہر جائز ہے یا نہیں آج کل سوات میں ذکر بالجہر عام ہے۔ ذکر بالجہر دائرہ  کے ساتھ مسجد میں کرنا یا مدرسہ میں عشاء کے بعد اندھیرا  میں۔ کیا یہ طریقہ جائز ہے؟ یا نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ذکر بالجہر اگر انفرادی ہو اور جہر کی وجہ سے کسی کی عبادت یا آرام میں خلل نہ پڑتا ہو تو جائز ہے، اور اگر اجتماعی ہو تو جائز نہیں ہے اور اجتماعی  ذکر کی تفصیل یہ ہے کہ:

جس اجتماعی ذکرمیں سب ذاکرین اس بات کااہتمام اورالتزام کریں یا ان کا شیخ ان سے اس کا اہتمام والتزام کروائے کہ وہ ایک وقت میں ایک ہی مخصوص ذکرکریں گے تو یہ صورت ناجائز ہے۔ اور جس اجتماعی ذکرمیں ذکرکرنے والے کوئی ایک ہی ذکر کرنے کااہتمام والتزام نہ کریں بلکہ ہر شخص اپنا اپنا ذکرکرے پھر خواہ اتفاق سے ذکرکے کلمات ایک ہوں یا مختلف ہوں تو یہ صورت بالاتفاق جائز ہےبشرطیکہ اس کے لیےتداعی نہ کی گئی ہویعنی ذاکرین کو دعوت دے کرجمع نہ کیاگیا ہو۔

مزید تفصیل کے لیے دیکھیئے’’مروجہ مجالس ذکرکی شرعی حیثیت ، ومشمولہ فقہی مضامین‘‘مولفہ حضرت مولانا ڈاکٹرمفتی عبدالواحد صاحبؒ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved