• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زکام کے فوری علاج نہ کرنے سے متعلق حدیث

استفتاء

طب نبوی سے علاج

زکام کا فوری علاج نہ کیا جائے

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر انسان کے سر میں جذام (کوڑھ) کی جوش مارنے والی ایک رگ ہوتی ہے۔ جب وہ جوش مارتی ہے، تو اللہ تعالیٰ اس پر زکام مسلط کر دیتا ہے، لہذا زکام کا علاج مت کرو۔‘‘ (مستدرک: 8262 عن عائشۃ رضی اللہ عنہا)

فائدہ: حکماء حضرات بھی زکام کا فوری علاج بہتر نہیں سمجھتے بلکہ کچھ دنوں کے بعد علاج کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

سوال: کیا یہ حدیث مکمل انہی الفاظ سے کتب حدیث میں موجود ہے یا عوام اس طرح پھیلا رہے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حدیث کی کتاب ’’مستدرک حاکم‘‘ میں یہ حدیث انہی الفاظ میں موجود ہے لیکن ’’مستدرک حاکم‘‘ میں ہر طرح کی احادیث موجود ہیں۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ جنہوں نے ’’مستدرک حاکم‘‘ کی حدیثوں کی جانچ پڑتال کی ہے انہوں نے  اس حدیث کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’كأنه موضوع‘‘ یعنی ’’گویا یہ حدیث موضوع (من گھڑت) ہے‘‘۔  لہذا اس حدیث کو اس کے من گھرٹ ہونے کو بیان کیے بغیر پھیلانا جائز نہیں۔ چنانچہ امام سیوطی رحمہ اللہ کی کتاب ’’اللآلی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعۃ‘‘ میں ہے:

عن عائشة مرفوعاً ((ما من أحد إلا في رأسه عرق من الجذام ينعر فإذا هاج سلط الله عليه الزكام)). لا يصح محمد بن يونس هو الكديمي يضع الحديث وأخرجه الحاكم في المستدرك لكن تعقبه الذهبي فقال كأنه موضوع فالكديمي متهم. (2/335)

إعلاء السنن کے مقدمہ میں ہے:

و يجوز عند العلماء التسائل في أسانيد الضعيف من غير بيان ضعفه في والمواعظ و القصص و فضائل الأعمال لا في صفات الله تعالى و أحكام الحلال و الحرام و لا يجوز رواية الموضوع إلا ببيان حاله. (مقدمة إعلاء السنن: 37)………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved