- فتوی نمبر: 5-104
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
شفیق آٹوز کو ایک صاحب نے کاروبار کے لیے پیسے دیے۔ شفیق آٹوز نے ان کی رضامندی سے پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ان صاحب کے لیے ایک موٹر سائیکل خریدی اس پر ایک ہزار کمیشن وصول کیا پھر اس کی ضروری مرمت کی جو تقریباً ایک ہزار کی ہوئی تھی ان صاحب سے وصول کیے۔ پھر اس موٹر سائیکل کے لیے گاہک ڈھونڈ کر نفع پر بیچی اور اس پر بھی ایک ہزار کمیشن وصول کیا اور یہ کمیشن بھی پہلے سے طے تھا۔ کیا یہ طریقہ کار جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جائز ہے۔
و في التنوير مع شرحه، 4/ 560
أما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع و إن سعى بينهما و باع المالك بنفسه يعتبر العرف و تمامه في شرح الوهبانية.
في رد المحتار تحته: ( قوله: يعتبر العرف ) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف، جامع الفصولين.
© Copyright 2024, All Rights Reserved