• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"اگر تم نے اپنے بھائی کے ساتھ یا جو کوئی بھی تمہارے بھائی کے ساتھ تعلق جوڑے رکھے گا، سے اگر تعلق رکھا ،تو میری طرف سے طلاق سمجھنا”

استفتاء

میرا اپنے سالے کے ساتھ کسی بات پر جھگڑا ہوگیا۔ اور میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ "اگر تم نے اپنے بھائی کے ساتھ یا جو کوئی بھی تمہارے بھائی کے ساتھ تعلق جوڑے رکھے گا، سے اگر تعلق رکھا ،تو میری طرف سے طلاق سمجھنا”۔ بعد ازاں میری بیوی کے موبائل فون پر دو  ٹیکسٹ میسج موصول ہوئے۔ جب اس نے پہلے ٹیکسٹ میسج کو اوپن  (open) کیا تو وہ اس کے بھائی کیطرف سے تھا۔ جس کا اس نے واپس جواب (Reply) نہیں دیا۔ جبکہ دوسرا ٹیکسٹ میسج اس کی بہن کیطرف سے  اس کا حال احوال دریافت کرنے کے لیے تھا۔ اس ٹیکسٹ میسج کا میری بیوی نے واپس جواب ( Reply) دے دیا۔ میری بیوی کی یہ بہن شادی شدہ اور دوسرے شہر میں رہتی ہے۔ اور اس نے مذکورہ بالا بات جو میں نے اپنی بیوی کو کہی تھی کا اس وقت تک علم نہیں تھا۔ مگر مذکورہ بالا بات کاعلم ہونے کے بعد اس نے اپنے بھائی سے اس وقت  تک قطع تعلق رکھا جب تک کہ میں نے اپنی کہی ہوئی بات واپس نہیں لے لی۔ تو کیا ایسی صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے کہ نہیں؟ واضح رہے کہ میری بیوی اردو زبان سمجھ لیتی ہےمگر اردو مادری زبان نہیں ہے۔ اور مندرجہ بالا بات اردو زبان میں کہی گئی تھی۔ برائے مہربانی اپنے جواب کی مکمل وضاحت فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان الفاظ (اگر تم نے اپنے بھائی کے ساتھ یا جو کوئی بھی تمہارے بھائی کے ساتھ تعلق جوڑے رکھے گا، سے اگر تعلق رکھا ،تو میری طرف سے طلاق سمجھنا) سے طلاق  نہیں ہوتی۔

وفي الملتقط لو قالت: مرا طلاق ده فقال… ولو قال: داده آنكار أو كرده آنكار، في الإبانة أو دست باز داشته آنكار، لا يقع الطلاق وإن نوى وفي الخانية: كمالو قال” احسبي أنك طالق” وقال ذلك لا يقع الطلاق وإن نوى. اه (تاترخانیہ ،ص:237، ج:3) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved