- فتوی نمبر: 2-243
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
ایک شخص ایک باغ دوسال تک کے لئے کرائے پر لیتاہے اور اسمیں ایسی جگہ بھی ہے جہاں کھیتی باڑی کی جاسکے ، کیونکہ درخت کچھ فاصلے پر لگے ہوتے ہیں اور درمیان میں جگہ ہوتی ہہے تو اصل مقصودتو اس شخص کا باغ کو کرائے پر لینا ہے اور زمین تبعاً آجاتی ہے ۔ تواس شخص کا باغ کو کرائے پر لیناجبکہ اس میں پھل بھی نہ آیا ہو اور پھر اس میں کھیتی باڑی کرکے نفع اٹھانا درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
باغ کو کرایہ پر لینے کی مذکورہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ اگر اس طریقے سے تو باغ کے پھلوں کی خریدوفروخت مقصود ہوتو پھل آنے سے پہلے یہ جائزنہیں اور اس صورت میں زمین میں کھیتی باڑی کرنا بھی ناجائز ہوگا۔اور اگر اصل مقصود زمین کو کرایہ پر لینا ہوتو اولاً ایسی زمین کو جس کے بیچ میں درخت ہوں کرایہ پر لینا بھی جائز نہیں اور اگر عرف کیوجہ سے درخت والی زمین کو کرایہ پر لینا جائز بھی ہوتو پھربھی پھلوں سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہے کیونکہ زمین کو کرایہ پر لینے میں درخت شامل نہیں ہوتے لہذا مذکورہ صورت ہرطرح ناجائز ہے۔
البتہ اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ باغ میں مساقات کا معاملہ کیاجائے یعنی اس میں معاملہ اس بنیاد پر کیاجائے کہ باغ لینےو الا اس باغ کی خد مت کرے گا یعنی باغ کو پانی لگائے گااس کی گوڈی کرے گا اور دیگر دیکھ بھال کرے گا اور حاصل ہونے والا پھل اس میں طے شدہ تناسب مثلاً نصف نصف وغیرہ تقسیم ہوگا یہ صورت تو باغ کو لینے والے کی ہے۔
اوراگر باغ لینے والا شخص زمین سے بھی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے توزمین کو علیحدہ سے مقررکردہ کرایہ پر لے کر استعمال کرسکتاہے اس صورت میں اگر چہ فقہاء نے درخت والی زمین کو کرایہ پر لینا ناجائز لکھاہے لیکن چونکہ اس کاعام عرف ہے اور عدم جواز کی کوئی نص نہیں ہے اس لیے ہمارے خیال میں ایسی زمین کو کرایہ پر لینا جائز ہے۔
i۔بيع الثمار قبل الظهور لايصح اتفاقاً /عالمگيري :ص 106 ج 3
(ii)و إذا عرف أن الإجارة بيع المنفعة فتخرج عليه بعض المسائل فنقول لا تجوز إجارة الشجر والكرم لأن الثمر عين والإجارة بيع المنفعة لا بيع العين /بدايع : ص 17 ج 4
(iii)عن البزازية تحت قوله (ويساق اشجارها ) استأجرأرضاً فيها اشجار أوأخذها زراعة و فيها أشجار إن كا ن في وسطها لا يجوز إلا إذا كا في الوسط شجرتان صغيرتان لأن ورقها وظلهما يأخذ الأرض والصغار لاعروق لها وإن كان في جانب من الأرض كالمسناة ولجداول يجوز لعدم الإخلال /شامي 9/ 14
(iv)هي رفع الشجروالكروم إلی من يصلحه بجزء معلوم من ثمرة قال في الشامي تحت قوله (إلی من يصلحه)لتنظيف السواقي والسقي التلقيح والحراسة وغيرها /شامي :ص 476 ج 9
© Copyright 2024, All Rights Reserved