- فتوی نمبر: 1-16
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: عبادات
استفتاء
سر کے بال رکھنے کا سنت طریقہ کیا ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں صرف لمبے بال سنت رسول ہیں اور ٹنڈ کرانا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے۔ یہ بات ٹھیک ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سر کے بالوں کے بارے میں سنت طریقہ یہ ہے کہ یا تو سارے سر کا حلق کروایا جائے اور یا پٹے رکھے جائیں۔ اور پٹے رکھنے کے تین طریقے ہیں:
1۔ کانوں کی لو تک جس کو وفرہ کہا جاتا ہے۔
2۔ کانوں کی لو اور کندھوں کے درمیان تک جن کو لمہ کہا جاتا ہے۔
3۔ کندھوں تک جن کو جمہ کہا جاتا ہے۔
کما فی صحیح مسلم مع شرحہ للنووی
كان رسول الله صلى الله عليه و سلم رجلاً مربوعاً بعيد ما بين المنكبين عظيم الجمة إلى شحمة أذنيه… قال النووي في شرح هذا الحديث قوله عظيم الجمة إلى شحمة أذنيه و في رواية ما رأيت من ذي لمة أحسن منه و في رواية كان يضرب شعره منكبيه و في رواية إلى انصاف أذنيه و في رواية بين أذنيه و عاتقه قال أهل اللغة الجمة أكثر من الوفرة فالجمة الشعر الذي نزل إلى المنكبين و الوفرة ما نزل إلى شحمة الأذنين و اللمة اللتي لمت بالمنكبين قال القاضي و الجمع بين هذه الروايات أن ما يلي الأذن هو الذي يبلغ شحمة أذنيه و هو الذي بين أذنيه و عاتقه و ما خلفه هو الذي يضرب منكبيه قال و قيل بل ذلك لاختلاف الأوقات فإذا غفل عن تقصيرها بلغت المنكب و إذ قصرها كانت إلى انصاف الأذنين فكان يقصر و يطول بحسب ذلك و العاتق ما بين المنكب و العنق وأما شحمة الأذن فهو اللين منها في أسفلها و هو معلق القرط منها و توضح هذه الروايات رواية إبراهيم الحربي كان شعر رسول الله صلى الله عليه و سلم فوق الوفرة دون الجمة. ( صحیح مسلم مع شرح امام نووی: 2/ 258)
باقی یہ کہنا کہ لمبے بال رکھنا سنت رسول ﷺ ہے اور ٹنڈ کروانا سنت علی رضی اللہ عنہ ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حلق رسول اللہ ﷺ کی سنت ہی نہیں ہے اس لیے کہ کسی چیز کے سنت ہونے کا ثبوت جس طرح آپ ﷺ کے فعل سے ہوتا ہے اسی طرح آپ ﷺ کے قول اور تقریر سے بھی سنت کا ثبوت ہوتا ہے چنانچہ آپ ﷺ نے ایک بچے کو دیکھا کہ سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا ہے اور کچھ نہیں تو ارشاد فرمایا کہ یا تو سارا سر مونڈو یا سارا چھوڑ دو۔ اور آپ ﷺ نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے بچوں کو بلا کر ان کے سر منڈوائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنا سر منڈاتے تھے اور آپ ﷺ نے انہیں منع نہیں فرمایا بلکہ برقرار رکھا جس سے معلوم ہوا کہ سر منڈانا بھی آپ ﷺ کی سنت ہے۔ جیسا کہ مشکوٰة شریف میں ہے:
عن ابن عمر رضی الله أن النبي صلى الله عليه و سلم رأى صبياً قد حلق بعض رأسه و ترك بعضه فنهاهم عن ذلك و قال احلقوا كله أو اتركوا كله. ( 2/ 380)
عن عبد الله بن جعفر رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم امأل آل جعفر ثلاثاً ثم أتاهم فقال لا تبكوا على أخي بعد اليوم ثم قال ادعوا لي بني أخي فجيئ بنا كأنا أفرخ فقال ادعوا لي الحلاق فأمره فحلق روؤسنا. (2/ 382 )
عن علي رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من ترك موضع شعرة من جنابة لم يغسلها فعل بها كذا و كذا من النار قال علي رضی الله عنه فمن ثم عاديت رأسي فمن ثم عاديت رأسي فمن ثم عاديت رأسي ثلاثاً. ( 1/ 48)
نيز حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں سرمنڈانا منقول نہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved