- فتوی نمبر: 2-63
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
1۔مسئلہ یہ ہے کہ بھویں بنوانا جائز ہے کہ نہیں ؟اگر نہیں تو پھر جواز کی کوئی صورت ہے یا نہیں؟اور یہ کہ الرجی یا دانے نكلنے کی صورت میں اس کا کیا حکم ہے اتروائے یا نہیں؟
2۔بھوؤں کے درمیان سے بال اتروانے جائز ہیں یا نہیں؟نیز چہرے اور ماتھے کے بالوں کا کیا حکم ہے؟
بھویں بنوانا ناجائز ہیں تو ترغیب کے کے کچھ احادیث کا حوالہ دے دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔عام حالات میں جائز نہیں۔ تکلیف کی صورت میں بھویں اتروائے بغير بھی علاج ممکن ہے۔
2۔جو بال ناک کے اوپر ہوں ان کو صاف کرسکتے ہیں۔ ماتھے کے بالوں کو نہیں چھیڑنا۔ چہرے پر بڑی عمر میں داڑھی مونچھوں کی جگہ جو بال اگ آئیں ان کو صاف کرنا ہے۔ اس کے علاوہ چہرے پر بال نہیں ہوتے البتہ ہلکا سا رواہ ہوسکتا ہے جس کو چھیڑنے کی اجازت نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved