• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو ’’جا،میں نے تجھے عاق کیا‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری بڑی نند کو اس کے شوہر نے مذاق میں یہ الفاظ بول دیئے ہیں:

’’جا، میں نے تجھے عاق کیا‘‘

اس کے بعد وہ یہاں گھر آگئی ہے اور مجھ سے پوچھ رہی ہے کہ کیا اس سے طلاق تو نہیں ہوئی؟ کیونکہ سنا ہے کہ طلاق کے لفظ کو استعمال کیے بغیر بھی طلاق ہوجاتی ہے۔

تو کیا اس سے طلاق ہوجاتی ہے یا نہیں رجوع کرنا پڑے گا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں یہ الفاظ بولتے وقت اگر شوہر کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ لیکن طلاق کی نیت نہ ہونے پر شوہر کو بیوی کے سامنے قسم دینا ہوگی۔

توجیہ:  شوہر کے الفاظ کہ ’’میں نے تجھے عاق کیا‘‘ باہمی رشتہ کو ختم کرنے اور لاتعلقی کے اظہار کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور اس جیسے الفاظ کنایاتِ طلاق کی تیسری قسم میں سے ہیں جن سے نارمل حالت میں نیت سے اور غصے یا مذاکرۂ طلاق کی حالت میں بغیر نیت کے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

فرہنگِ آصفیہ (3/271) میں ہے:

’’عاق کرنا: اولاد کو نافرمانی کے باعث محروم الارث کرنا۔ اولاد سے قطع تعلق کرنا۔ چھوڑ دینا۔ حق یا رشتہ سے خارج کردینا۔ فرزندی سے دور کرنا‘‘۔

رد المحتار (4/521) میں ہے:

والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط ويقع في حالة الغضب والمذاكرة بلا نية.

در مختار مع رد المحتار (4/520) میں ہے:

(تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما. مجتبى.

خیر الفتاویٰ (5/122) میں ہے:

’’سوال: ولایت خان نے اپنی بیوی مسمات مقبول بنت ابراہیم کے بارے میں روبرو گواہان یہ الفاظ کہے کہ: میں نے اس سے بایں وجہ کہیہ اپنی نانی سے گفتگو رکھتی ہے عرصہ ایک سال سے خاوند خاوند بیوی والے تعلقات ختم کردیئے ہیں۔ کیا ان الفاظ سے طلاق ہوگئی؟

جواب: صورت مسئولہ میں عبارت خط کشیدہ کنایات کی قسم ثالث سے ہے،أي مالا يحتمل السب والرد ويحتمل الجواب فقط.

اس صورت میں طلاق بغیر نیت کے صرف حالت مذاکرۂ طلاق یا حالتِ غضب میں واقع ہوتی ہے۔ لہٰذا ان الفاظ سے ایک طلاق واقع ہوگئی اگر حالت مذاکرۂ طلاق کی تھی۔ ‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved