• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صرف مسجد کی نیت سےخریدنے کی وجہ سے وقف نہیں ہوتا

استفتاء

میں نے اپنی رہائش سے دور دس مرلہ زمین مسجد بنانے کی نیت سے خرید کی۔ ایک دوسرے فرد نے دس مرلہ زمین  اس جگہ مسجد بنانے کی نیت سے میرے حوالے کردی۔ عرصہ پانچ سال گذرنے کے باوجود جہاں مسجد بنانے کی نیت کی تھی آبادی نہیں ہوئی۔ اس جگہ پر اب تک ایک  نماز بھی ادا نہیں کی۔ میری موجودہ رہائش کے قریب ایک آبادی  میں  کوئی مسجد نہیں ہے۔ میرا ارادہ ہے کہ وہ کنال زمین فروخت کرکے یہاں اس آبادی میں جہاں مسجد کی ضرورت ہے مسجد بنا  دی جائے تاکہ یہاں کے لو مسجد میں نماز  ادا کرسکیں۔ شرعاً  اس طرح کرنا جائز ہے  یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

محض مسجد بنانے کی نیت کرکے زمین خریدنے سے وہ جگہ وقف نہیں ہوتی۔ اس لیے سوال میں مذکورہ پلاٹ ابھی تک سائل کی اپنی ملکیت میں ہے اور اسی طرح وہ جگہ بھی جو دوسرے صاحب نے مسجد بنانے کی نیت کر کے دی ہے وہ ابھی تک اسی کی ملکیت میں ہے لہذا سائل اپنی جگہ اور دسرے صاحب کی جگہ ان سے اجازت لے کر فروخت کر سکتا ہے۔ اور اس کی قیمت کو دوسری جگہ مسجد بنانے میں لگا سکتا ہے۔

و ركنه الألفاظ المخصوصة. ( شامی، 541/ 6 )۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved