• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مکان صرف نام کرانے سےہبہ نہیں ہوتا

استفتاء

میرے شوہر عرصہ دو سال سے انتقال کر گئے ہیں، ان کے فوت ہونے کے بعد وراثت کی تقسیم کا معاملہ  درپیش ہے۔ ہمارا ایک مکان رقبہ 2 مرلہ جو ان کی زندگی میں ہی میرے نام  تھا۔ اس کی تقسیم کی  شرعی حیثیت واضح فرمائیں کہ یہ مکان وراثت میں شامل ہوتا ہے کہ نہیں۔ اور اگر یہ مکان وراثت میں شامل ہوتا ہے تو اس کی تقسیم کس طرح سے ہوگی۔ اور اگر یہ وراثت میں نہیں آتا تو کیا یہ مال میں اپنی اولاد میں سے کی کو بھی ہبہ کر سکتی ہوں؟

نوٹ: مرحوم کے ورثاء میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، والدین میں سے کوئی زندہ نہیں۔ نیز گھر صرف نام کروایا تھا باقاعدہ گفٹ نہیں کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ مکان مرحوم کی اپنی ملکیت ہے۔ لہذا وہ وراثت میں شامل ہوگا۔

2۔ مکان سمیت دیگر تمام ترکے کی تقسیم کی صورت یہ ہے کہ کل ترکے کو اڑتالیس حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ ان میں سے چھ  حصے بیوی کے اور باقی میں سے 14-14 حصے ہر بیٹے اور 7-7 ہر بیٹی کے ہونگے۔ تقسیم کی صورت یہ ہے:

8×6=48                                     

بیوی         2بیٹے             2 بیٹیاں

8/1                            باقی

6×1                           6×7

6                       42

6           14+14        7+7

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved