- فتوی نمبر: 2-113
- تاریخ: 16 ستمبر 2008
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
1۔میرا اکاؤنٹ جو میزان بینک میں ہے وہ Fix نہیں ہے اور اس کا جو پرافٹ آتاہے وہ میں نہیں لیتا۔بلکہ غریب کو دے دیتاہوں کیا یہ میرا لینا جائز ہے کہ نہیں؟
2۔میرا دوسرا اکاؤنٹ دبئی اسلامک بینک میں اس کا جو نفع آتا ہے وہ کبھی زیادہ ہوتا ہے اور کبھی کم یہ بھی Fix نہیں ہے ۔ کیا یہ جائز ہے کیا میں یہ رقم لے سکتاہوں یا نہیں؟
3۔ایک سوال یہ ہے کہ بینک سے جو گاڑی قسطوں پر لی جاتی ہے کیا وہ جائز ہےکہ نہیں۔ کیونکہ اس پر بینک سود لیتے ہیں۔مہربانی فرماکر قرآن وحدیث کی روشنی میں جوابات ارسال کریں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
میزن بینک اور دبئی بینک کا طریقہ کار سو فیصد اسلامی نہیں۔ اس لئے ان بینکوں کے شراکتی کھاتوں میں پیسہ جمع کروانے سے احتیاط کریں۔ اگر نفع لے کر غریبوں میں تقسیم کردیتے ہیں تو یہ جائز ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved