- فتوی نمبر: 8-168
- تاریخ: 13 فروری 2016
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
ایک خاتون کے پاس پانچ تولے زیور تھا، اس کے علاوہ نقدی بھی تھوڑی بہت رہی ہے۔ دس سال سے اس کی زکوٰة ادا نہیں کی۔ اب خیال ہوا تو
(1) زکوٰة کا کیا حکم ہے؟
زکوٰة کی ادائیگی میں موجودہ قیمت کا بھی اعتبار کر سکتے ہیں اور سابقہ قیمت کا بھی
(2) زکوٰة ادا کرنے میں کس وقت کی قیمت کا حساب لگایا جائے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ جب کسی آدمی کی ملکیت میں کچھ سونا ہو، جو ساڑھے سات تولے سے کم ہو اور ساتھ میں کچھ نقدی بھی ہو اور سونے اور نقدی دونوں کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو تو ایسے آدمی پر زکوٰة واجب ہے۔
مذکورہ صورت میں چونکہ خاتون کی ملکیت میں پانچ تولے سونا اور کچھ نقدی بھی ہے اور پانچ تولے سونے اور نقدی کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر بلکہ زائد ہے، اس لیے مذکورہ خاتون پر اس سونے اور نقدی کی زکوٰة آئے گی۔
2۔ زکوٰة ادا کرنے میں سونے کی موجودہ قیمت بھی لگا سکتے ہیں، اور سابقہ سالوں میں ہر سال سونے کی جو قیمت رہی ہے وہ بھی لگا سکتے ہیں۔
و لو بلغ بأحدهما نصاباً دون الآخر تعين ما تبلغ به.
قال الرافعي: قوله : (تكرار مع قوله من ذهب … الخ) … و عن أبي حنيفة أنه يقوّمها بأنفع النقدين للفقراء احتياطاً، حتی إذا بلغت بالتقويم بأحدهما نصاباً و لم تبلغ بالآخر قوّم بما بلغ نصاباً.
(رد المحتار: 3/ 272)
و تعتبر القيمة يوم الوجوب، و قال يوم الأداء. (رد المحتار: 3/ 251)
ثم قول أبي حنيفة فيه أنه تعتبر القيمة يوم الوجوب و عندهما يوم الأداء. (فتح القدير: 2/ 167) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved