- فتوی نمبر: 5-11
- تاریخ: 16 مئی 2024
استفتاء
بندہ کو قطروں کا مرض ہے فراغت کے بعد چلنا پڑتا ہے تسلی ہوجانے کے بعد وضوء نماز کا اہتمام کرنے کے بعد بعض اوقات احلیل کو چھونے پر رطوبت معلوم ہوتی ہے جس کی وجہ سے بندہ اب یہ اہتمام کررہا ہے کہ دوران وضو اور مسجد سے گھر تک آنے جانے میں اسی طرح دوران صلوٰة ذَکَر کو کپڑا مس نہ ہو، تاکہ گھر آکر دوبارہ دیکھ لے کہ رطوبت نکلی یا نہیں تاکہ نکلنے پر بندہ نماز وغیرہ کا دوبارہ اہتمام کر لے ۔یہ اہتمام تکلیف دہ معلوم ہوا اور نماز میں بھی خشوع نہ رہا بالخصوص جمعہ کے لیے تو رطوبت کے وقوع پر دوبارہ کسی دوسری مسجد کا اہتمام کرنا پڑتا ہے نہ کہ گھر میں ظہر پڑھ لے اور مزید یہ کہ بندہ حافظ ہے اور تراویح کے لیے فکر مند ہے کہ سامع بھی نہیں بن سکتا، مبادی کہ عشاء کی نماز اور بیس رکعات تراویح کے اس لمبے عرصے میں غیر محسوس طریقہ سے رطوبت کا خروج ہو جائے اور یہ غیر متوضی جو خارج صلوٰة ہوچکا ہے داخل صلوة کو لقمہ دے اور یہ بات ملحوظ رہے کہ رطوبت بعض اوقات نکلتی ہے اور غیر محسوس طریقے سے پتہ اس وقت چلتا ہے جب احلیل کو چھوا جائے اب اگرمیں مسجد میں آؤں تو یہ وہم مزید بڑھا جائے گا کہ مسجد آتے جاتے وہ رطوبت سوکھ گئی ہو لہذا نماز گھر میں کر دوبارہ لوٹائی جائے ۔ اسی طرح میں بعد الاستبراء پانی بھی نہیں بہاتا کہ وہم دور ہو جائے اس لیے کہ مبادی کہ فجر تا ظہر اس لمبے عرصے میں کچھ رطوبت کا خروج ہو کر کپڑوں کو لگی ہو اور جب میں پانی بہاؤں تو وہ پانی رطوبت کو لگ کر قدر درہم سے بڑھ کر کپڑا ناپاک ہو جائے ۔ براہ کرام راہنمائی فرما کر تمام الجھن کو دور فرمائیں۔
انتہائی معذرت کے ساتھ یہ بات بھی حل فرما دیں کہ اگر آپ تو اس مسئلہ میں گنجائش کو ملحوظ رکھیں لیکن و فوق کل ذی علم علیم کے تحت کوئی بڑا صاحب علم گنجائش کو ملحوظ نہ رکھے تو مستفتی کیا کرے؟ کیونکہ میرے علم میں یہ بات آئ ہے کہ حلت و حرمت میں اگر بڑا حرمت کو ملحوظ رکھے تو حرمت معتبر ہوگی برائے مہربانی میرے لیے انتہائی شفقت فرماتے ہوئے کوئی راستہ تجویز فرمائیں تاکہ میں بھی اس پر ہمیشہ کی کوفت سے نجات پاسکوں۔
حضرت مفتی صاحب قطروں کا مسئلہ میرے کئی طلباء بھائیوں کو ہے اگر کچھ قیود کے ساتھ فرضی صورت مسئلہ بنا کر اسکا جواب فتویٰ کی صورت میں شائع فرما دیں تو آپ عند اللہ ماجور ہوں گے۔ جیسا کہ آپ کے ادارہ نے دوران صلوٰة موبائل کی گھنٹی بجنے پر اسے بند کرنے کے معاملہ میں کافی گنجائش ملحوظ رکھی اور وہ فتویٰ شائع کرا کر مساجد میں پہنچا کر ہمیں کئی الجھنوں سے محفوظ رکھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قطروں کا مسئلہ اس وجہ سے بنتا ہے کہ مردوں میں پیشاب کی نالی کچھ لمبی ہوتی ہے اور اس میں دو تین قطرے رہ جاتے ہیں۔ اس سے چھٹکارے کا طریقہ یہ ہے کہ پیشاب کرنے اور استنجا کرنے کے بعد کھڑے ہو جائیں پھر خصیتین کے پیچھے سے انگلیوں سے دباتے ہوئے آگے لائیں اور پیشاب کی نالی کے سرے تک لائیں ۔ ایک دفعہ کرنے کے بعد ٹشو سے سرے پر نظر آنے والے قطرے کو سکھالیں۔ پھر ایک دو دفعہ دوبارہ کریں۔ اور ٹشو سےسکھا لیں۔ تین دفعہ سے زیادہ نہ کریں کیونکہ کچھ نہ کچھ رطوبت تو نالی کی اپنی بھی ہوتی ہے جو تنگ نہیں کرتی۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved