- فتوی نمبر: 7-44
- تاریخ: 29 جون 2014
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
دو شریک برابر کا مال جمع کرتے ہیں مثلاً دونوں نے پانچ پانچ لاکھ جمع کیے، پھر نفع نقصان میں شریک طے پائے، لیکن ایک شریک محنت کرے گا اور دوسرا شریک محنت نہیں کرے گا، جو شریک محنت کرے گا وہ کہتا ہے کہ نفع کی صورت میں دس فیصد اضافی لوں گا اپنی محنت کا عوض تو نفع کی صورت میں ساٹھ اور چالیس کا ہو گا، اور نقصان میں پچاس پچاس فیصد ہو گا، اس صورت میں کیا حکم؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں محنت کرنے والے شریک کے لیے نفع میں سے ساٹھ فیصد طے کرنا اور دوسرے فریق کے لیے چالیس فیصد طے کرنا درست ہے، البتہ نقصان پر شریک پر اپنے اپنے سرمائے کے بقدر ہی آئے گا جو کہ مذکورہ صورت میں پچاس پچاس فیصد آئے گا۔
و لا خلاف أن اشتراط الوضيعة بخلاف قدر رأس المال باطل و اشتراط الربح متفاوتاً عند صحيح. (رد المحتار: 6/ 469) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved