- فتوی نمبر: 21-372
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
(2) گاہک اور بیچنے والے دونوں سے کمیشن لینا
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
1) میرا رائے ونڈ شہر کے قریب مین روڈ پر کنڈا ) کانٹا( ہے جس پر چارہ تولا جاتا ہے جس کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ لوگ ٹرالی اور رکشہ وغیرہ پر چارہ لے کر آتے ہیں تو ہم چارہ تولنے سے پہلے دو تین گانٹھیں بطور مزدوری کے لے لیتے ہیں اور باقی چارہ تول دیتے ہیں ،چارہ کے خریدار بھی اسی کانٹے پر آجاتے ہیں اور جب وہ چارہ فروخت ہوتا ہے تو چونکہ وہ بھی ہمارے تول کے حساب کی بنیاد پر ہی خریدتا ہے (دوبارہ اس کے لیے نہیں تولا جاتا) اس لیے اس سے بھی دو تین گانٹھیں لیتے ہیں تو کیا اس طرح دونوں سے گانٹھیں لینا جائز ہے؟
2) چارہ کے فروخت کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ گاہک اور چارے والے کو ہم ملواتے ہیں اور آپس میں ریٹ اور معاملات ہم ہی طے کرواتے ہیں اگرچہ سودا وہی کرتے ہیں ۔اسی طرح خریدار کل رقم اس وقت ادا نہیں کرتا تو بعد میں اس سے پوری رقم لے کر دینا بھی ہماری ذمہ داری ہوتی ہے اس سارے کام میں ہم دونوں فریق سے 5 ،5 سو روپے لیتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1) مذکورہ صورت میں کانٹے والے کا بیچنے والے سے جب وہ وہ چارہ لے کر آئے تو اس کو تو ل کر دینے کی اجرت میں چارے کی دو تین گانٹھیں لینا جائز ہے کیونکہ کانٹے والا اس کے لیے وہ چارہ تولتا ہے، البتہ دوبارہ تولے بغیر خریدار سے اجرت میں چارے کی دو تین گانٹھیں وصول کرنا ناجائز ہے ۔
توجیہ: مذکورہ صورت میں کانٹے والا اصلا تو مالک ہی کے لیے چارہ تولتا ہے خریدار کے لیے دوبارہ نہیں تولتا اس لیے اس کی اجرت خریدار سے لینی جائز نہیں ۔
2) مذکورہ صورت میں کانٹے والا چونکہ دونوں فریقوں کو آپس میں ملواتا بھی ہے اور معاملات بھی طے کرواتا ہے اس لیے اس کی حیثیت بروکر کی بنتی ہے لہذا اس کے لیے دونوں فریقوں سے اس کی اجرت لینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved