• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(1)لوہے کی لوہے کے بدلے میں کمی بیشی کے ساتھ بیع  (2) لوہے کی بنی ہوئی چیز کے ساتھ لوہے کی کمی بیشی کے ساتھ بیع

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے  بارے میں کہ!

1)    لوہے کی لوہے کے بدلے میں کمی بیشی کے ساتھ بیع کی جاسکتی ہے ؟

2) اور اگر ایک طرف لوہا ہو اور دوسری طرف لوہے کی بنی ہوئی کوئی چیز ہو تو کیا اس صورت میں کمی بیشی کے ساتھ بیع کی جاسکتی ہے

مزید وضاحت  :ہماری ایک فیکٹری ہے جس میں لوہے کا سامان بنتا ہے جس کے لیے ہمیں لوہے کی ضرورت ہوتی ہے  بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ لوہے کی بنی ہوئی کوئی چیز(مشین کا پرزہ ) مثلا پہیا ہوتا ہے (اور اس میں صرف لوہا ہی ہوتا ہے کوئی دوسری چیز شامل نہیں ہوتی) اور وہ چیز اب اسکریب بن چکی ہوتی ہے یعنی ہمارے کام کی نہیں رہتی   اور  مارکیٹ میں اسکریب  وزن(کلو) کے اعتبار سے ہی بکتا ہے لیکن اس کی قیمت خالص لوہے کی نسبت کچھ کم ہوتی ہے تو کیا ہم وہ چیز دے کر اس کے بدلے کچھ خالص لوہا  لیں تو اس صورت میں کمی بیشی کے ساتھ بیع کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1)  لوہے کی لوہے کی بدلے میں کمی بیشی کے ساتھ بیع نہیں کی جاسکتی بلکہ ضروری ہے کہ دونوں طرف لوہا برابر ہو اور دونوں طرف سے قبضہ یا کم از کم اس کی تعیین  آپس میں معاملہ کرنے کی مجلس میں ہی ہوجائے۔

2) مذکورہ صورت میں بھی جب لوہے کو لوہے کی چیز (اسکریب )کے بدلے میں بیچا جائے تو وزن میں بھی برابری ضروری ہے اور ہاتھ در ہاتھ ہونا (یعنی یا تو دونوں طرف سے قبضہ ہوجانا  یا کم از کم تعیین ہوجانا )بھی ضروری ہے کیونکہ دونوں چیزوں کی جنس بھی ایک ہے نیز  دونوں وزنی بھی ہیں کیونکہ اسکریب بھی وزن کے اعتبار سے ہی بکتا ہے  ۔

الدر المختار (421/7) میں ہے:

وعلته اي علة تحريم الزيادة القدر المعهود بكيل او وزن مع الجنس فان وجدا حرم الفضل اي الزيادة والنساء بالمد التاخير ۔۔۔۔۔۔ وان وجد احدهما اي القدر وحده او الجنس حل الفضل وحرم النساء

الدر المختار مع الرد المحتار (430/7) میں ہے:

والمعتبر تعيين الربوي في غير الصرف

قوله (والمعتبر تعيين الربوي في غير الصرف) لان غير الصرف يتعين بالتعيين ويتمكن من التصرف فيه فلا يشترط قبضه كالثياب اي اذ بيع ثوب بثوب

شرح فتح القدير (7/ 14) میں ہے:

ثم يستثنى إسلام النقود في الموزونات بالإجماع كي لا يفسد أكثر أبواب السلم وسائر الموزونات خلاف النقد لا يجوز أن تسلم في الموزونات وإن اختلفت أجناسها كإسلام حديد في قطن أو زيت في جبن وغير ذلك إلا إذا خرج من أن يكون وزنيا بالصنعة إلا في الذهب والفضة فلو أسلم سيفا فيما يوزن جاز إلا في الحديد لأن السيف خرج من أن يكون موزونا ومنعه في الحديد لاتحاد الجنس وكذا يجوز بيع إناء من غير النقدين بمثله من جنسه يدا بيد نحاسا كان أو حديدا وإن كان أحدهما أثقل من الآخر بخلافه من الذهب والفضة فإنه يجري فيه ربا الفضل وإن كانت لا تباع وزنا لأن صورة الوزن منصوص عليها فيهما فلا يتغير بالصنعة فلا يجوز أن يخرج عن الوزن بالعادة

النهر الفائق شرح كنز الدقائق (3/ 471) میں ہے:

ثم يستثنى إسلام النقود في الموزونات بالإجماع كيلا يفسد أكثر أبواب السلم وسائر الموزونات خلاف النقد لا يجوز أن يسلم في الموزونات، وإن اختلفت أجناسها كإسلام حديد في قطن أو زيت في جبن وغير ذلك إلا إذا خرج من أن يكون وزنياً بالصنعة إلا في الذهب والفضة، فلو أسلم سيفاً فيما يوزن جاز إلا في الحديد لأن السيف خرج من أن يكون موزوناً ومنعه في الحديد/ لاتحاد الجنس، ولذا يجوز بيع الإناء من غير النقدين بمثله من جنسه يداً بيد نحاساً كان أو حديد أو إن كان أحدهما أثقل من الآخر بخلافه من الذهب والفضة فإنه يجري فيه ربا الفضل، وإن كانت لا تباع وزناً لأن صورة الوزن منصوص عليها فيهما فلا تتغير بالصنعة فلا تخرج عن الوزن بالعادة.

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (14/ 132) میں ہے:

ولو أسلم النصل في الحديد لا يجوز لمكان الجنسية، وكذا السيف في الحديد

حاشية ابن عابدين (5/ 173) میں  ہے:

فلو أسلم سيفا فيما يوزن جاز إلا في الحديد لأن السيف خرج من أن يكون موزونا ومنعه في الحديد لاتحاد الجنس وكذا يجوز بيع إناء من غير النقدين بمثله من جنسه يدا بيد نحاسا كان أو حديدا وإن كان أحدهما أثقل من الآخر بخلافه من الذهب والفضة فإنه يجري فيها ربا الفضل وإن كانت لاتباع وزنا لأن الوزن منصوص عليه فيهما فلا يتغير بالصنعة فلا يخرج عن الوزن بالعادة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved