• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(1) میراث کی تقسیم(2) گھر کے اخراجات کس کے ذمہ ہوں گے؟

استفتاء

ہمارے والد صاحب انتقال فرما گئے ہیں ان کی ملکیت میں ایک مکان اور کچھ نقدی ہے ۔ ورثاء میں ہماری والدہ ماجدہ، ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں ۔ سب بہن، بھائی شادی شدہ ہیں ۔ چار بھائیوں میں  سےدو بھائی اسی مکان میں رہتے ہیں ، ایک بھائی کرایہ کے مکان میں رہتا ہے   اور ایک بھائی اپنی مسجد ، مدرسہ کے مکان میں ہے ۔اس تفصیل کے بعد چند باتوں کی وضاحت مطلوب ہے:

( 1 )  وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟

( 2 )گھر کے اخراجات بجلی بل گیس بل ، ٹیلی فون بل وغیرہ کس کے ذمہ ہوں گے ؟

( 3 ) جو اشیاء جس بھائی کی ذاتی ہیں مثلا اے سی وغیرہ ان کا حکم کیا ہے؟

تنقیح: مرحوم کے والدین مرحوم سے پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.مذکورہ صورت میں آپ کے والد مرحوم کی کل میراث کے 88 حصے کیے جائیں  گے جن میں سے بیوی کو 11 حصے (12.5فیصد) ملیں گے اور بیٹیوں  میں سے ہر بیٹی کو 7 حصے (7.95 فیصد فی کس) ملیں گے اور بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 14 حصے (15.90 فیصد فی کس ) ملیں گے۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

مسئلہ:8                        8×11=88

بیوی3بیٹیاں4بیٹے
ثمنعصبہ
17
11×17×11
1177
7+7+714+14+14+14

2.گھر کے اخراجات ان دو بھائیوں پر ہی ہوں گے جو ا س گھر میں رہتے ہیں اور ان چیزوں کو استعمال کرتے ہیں۔

4.وہ اشیاء جو بھائیوں کی ذاتی ہوں وہ والد کی میراث میں شمار نہیں کی جائیں گی صرف میراث میں وہ چیزیں شمار ہوں گی جو والد کی ذاتی اور ملکیت میں  تھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved