- فتوی نمبر: 21-196
- تاریخ: 11 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > نماز > مسافر کی نماز کا بیان
استفتاء
حضرت مفتی صاحب! طارق نامی شخص نے واہ کینٹ میں زمین خریدی اور گھر تعمیر کیا اور اپنے بیوی بچوں سمیت واہ کینٹ منتقل ہو گیا۔ ان کا اصل علاقہ ہنگو ہے جہاں ان کا پرانا گھر، زمین وجائیداد اور باقی رشتہ دار رہتے ہیں، خوشی و غمی کے موقع پر ہنگو جانا ہوتا ہے اور ان کا قبرستان بھی ہنگو میں ہی ہے۔ جبکہ طارق کا کاروبار جنڈ (اٹک) میں ہے، کاروبار ہوٹل کا ہے، ہوٹل چلانے کے لیے مستقل عملہ موجود ہے، طارق کو صرف نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے جانا ہوتا ہے، طارق کبھی بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ کاروبار والی جگہ پہ نہیں ٹھہرا، دس دنوں سے کم ہی میں اسے واہ کینٹ آنا پڑ جاتا ہے۔
واہ کینٹ سے جنڈ (اٹک) کا فاصلہ 120 ………………… کلو میٹر
واہ کینٹ سے ہنگو کا فاصلہ 260 ……………………… کلو میٹر
جنڈ (اٹک) سے ہنگو کا فاصلہ 140 …………………… کلو میٹر
سوال یہ ہے کہ جنڈ (اٹک) اور ہنگو میں طارق کے قیام شرعی حیثیت کیا ہو گی؟
وضاحت مطلوب ہے:
1۔ کیا اب مستقل واہ کینٹ میں رہائش رکھنے کا ارادہ ہے کہ اب واہ کینٹ میں ہی رہیں گے اس کو نہیں چھوڑیں گے؟
2۔ واہ کینٹ رہائش منتقل کرتے وقت ہنگو سے رہائش ختم کرنے کی نیت تھی یا نہیں؟
3۔ جنڈ (اٹک) میں صرف کاروبار رکھنا ہے یا رہائش بھی رکھنی ہے؟
جواب وضاحت:
1۔ واہ کینٹ میں مستقل رہائش رکھنے کا ارادہ ہے، آئندہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
2۔ واہ کینٹ رہائش منتقل کرتے وقت ہنگو سے رہائش ختم کر دی تھی، اور نیت یہ تھی کہ اب ہنگو میں دوبارہ نہیں رہنا۔
3۔ جنڈ (اٹک) میں صرف کاروبار ہے، رہائش کا ارادہ نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگرچہ طارق کا ہنگو میں گھر، زمین اور رشتہ دار رہتے ہیں لیکن جب انہوں نے واہ کینٹ میں مستقل رہائش اختیار کرتے وقت ہنگو سے رہائش ختم کرنے کی نیت کر لی تھی تو اب ہنگو ان کا وطن اصلی نہ رہا۔ لہذا طارق جب بھی ہنگو پندرہ دن سے کم نیت کر کے جائیں گے تو ہنگو میں وہ مسافر شمار ہوں گے، اور مسافروں والی نماز پڑھیں گے۔
جنڈ (اٹک) میں چونکہ رہائش کا ارادہ نہیں، صرف کاروبارکے لیے آنا جانا ہوتا ہے اور ابھی تک پندرہ دن کی نیت سے وہاں ایک مرتبہ بھی قیام نہیں رہا تو جنڈ (اٹک) طارق کا نہ وطن اصلی ہے اور نہ وطن اقامت، اس لیے پندرہ دن سے کم قیام کی صورت میں جنڈ (اٹک) میں مسافر شمار ہوں گے، اور مسافروں والی نماز پڑھیں گے۔
فتاویٰ شامی (2/739) میں ہے:
قوله: (إذا لم يبق له بالأول أهل ) أي و إن بقي له فيه عقار، قال في النهر: و لو نقل أهله و متاعه وله دور في البلد لا تبقى وطناً له.
فتاویٰ شامی (2/ 729) میں ہے:
(فيقصر إن نوى) الإقامة (في أقل منه) أي نصف الشهر …. (أو دخل بلدة و لم ينوها) أي مدة الإقامة.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved