• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(1)13سال کی عمرمیں نذر ماننے کاحکم(2) چاررکعات نذر کا عام سنن ونوافل کے ضمن میں اداہونے کاحکم

استفتاء

زید کہتا ہے ہے کہ تیرہ سال کی عمر میں، میں نے یہ نذر مان لی کہ اگر فلاں کام ہوجائے تو میں ہر روز چار رکعت نفل نماز پڑھوں گا،پھر اسی طرح وہ کام ہو گیا اور میں روزانہ چار رکعت نفل پڑھتا رہا، بعد میں شادی ہوگئی، بچے پیدا ہوئے اور مصروفیات زیادہ ہوگئیں، پھر ایسا ہوا کہ چار سال تک میں نے نفل نہیں پڑھابیمار ہونے کی وجہ سے۔ اب تو میرا ارادہ ہے کہ اس کے بعد میں روزانہ وہی چار رکعت پڑھتا رہوں گا،لیکن سوال یہ ہے کہ(1) جومیں نے چار رکعتیں نہیں پڑھی ، ان کا کیا حکم ہے؟ (2)کیایہ چار رکعتیں عام سنن، نو افل کے ضمن میں ادا ہوجائیں گی یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔اگر زید اس وقت بالغ تھاتوگزشتہ چار سال کے نفل نذر کی وجہ سے اس پر واجب ہو چکے تھے، اس لیے ان کی قضاءاس کے ذمہ ہےاوراگر بالغ نہیں تھاتو یہ نذر اس کے لیےنہ لازم ہوگی اور نہ نفل پڑھنااس کےذمےواجب ہوں گے۔

2۔نذر کے نوافل عام سنن یا نوافل کےضمن میں ادا نہیں ہوں گےبلکہ ان کےلیے الگ سے نیت کرنا پڑے گی۔

في بدائع الصنائع:کتاب النذر

…اما الذي يتعلق بالناذرفشرائط الاهلية منها العقل ومنهاالبلوغ فلايصح نذر المجنون والصبي الذي لايعقل لان حکم النذر وجوب المنذور به وهماليسامن اهل الوجوب وکذا الصبي العاقل لانه ليس من اهل وجوب الشرائع الخ

في الدر المختار:2/116

(وکفي مطلق نية الصلاة)(لنفل وسنة واجبة وتراويح)ولابد من التعيين عن النية لفرض ولو قضاء وواجب)انه وتر او نذر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved