- فتوی نمبر: 16-58
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:- افضل 1999 میں فوت ہوا۔5لاکھ روپے ترکہ چھوڑا۔افضل کا ایک بیٹا (نذیر)اور دو بیٹیاں (صغیر اور ضمیر) ہیں۔
2001 میں بیٹی(صغیر) فوت ہوگئی۔صغیر کا خاوند، 5بیٹے اور 2بیٹیاں حیات ہیں۔
2008 میں بیٹا (نذیر) فوت ہوگیا۔نذیرکی ایک بیوی اور 2 بيٹیاں حیات ہیں،بیٹی ضمیر ابھی حیات ہے۔
ترکہ کی تقسیم کیا ہوگی؟سائل :راجہ فیضان0321-4506090
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں افضل (مرحوم ) کے ترکہ (5لاکھ ) میں سے بیٹی (ضمیر) کو177083.33 روپے ، صغیر کے شوہر کو 31250 روپے ، صغیر کے5 بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 15625 روپے ، صغیر کی دو بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 7812.5 روپے، نذیر کی بیوی کو 31250 روپے اور نذیر کی دو بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 83333.333 روپے ملیں گے۔
صورت تقسیم درج ذیل ہے:
کل ترکہ 500000روپے ہے(پانچ لاکھ)
4×48=192 (افضل)
|
بیٹی صغیر
1
|
بیٹا نذیر—————- بیٹی ضمیر
2×48 1×48
96 48
بیٹی صغیر
4×12=48 1×48
شوہر——— 5بیٹے ————- 2بیٹیاں بھائی————– بہن
1/4————– عصبہ ————-محروم——– محروم
1×12 3×12
12 36
فی بیٹا6——————– فی بیٹی3
بیٹانذیر
24×4=96 96
بیوی ———- 2بیٹیاں—————- بہن(ضمیر)
1/8————— 2/3————– عصبہ
3×4 16×4 5×4
12 64 20
الاحیاء
ضمیر:68حصے(177083.33روپے)،صغیرکاشوہر:12حصے(31250روپے)،صغیرکافی بیٹا6حصے (15625 روپے)،صغیر فی بیٹی3حصے(7812.5 روپے)،نذیر کی بیوی کو12حصے(31250روپے)،نذیر کی فی بیٹی کو32حصے(83333.333روپے)۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved