- فتوی نمبر: 20-343
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
آجکل تاجر برادری جب کسانوں سے اجناس وغیرہ خرید کرتے ہیں تو کہتے ہیں مثلا 60 کلوکی بھرتی ہوگی اور ایک کلو کاٹ ہوگی تو اس طرح 61 کلو کی بھرتی ہو جاتی ہےتوٹوٹل پیداوار میں اس کاٹ کی جوہر ساٹھ کلو کی بھرتی کے ساتھ ہوتی ہے قیمت ادا نہیں کی جاتی ،ٹوٹل پیداوار کاٹ کے بغیر شمار کی جاتی ہےاور یہ کسان کو پہلے ریٹ طے کرتے وقت بتا دیا جاتا ہے۔بعض تاجر یہ عذر بھی کرتے ہیں کہ یہ ہم سے بھی کاٹ کاٹی جاتی ہے،اس لیے ہم کاٹتے ہیں، بعض فیکٹری والے بھی کاٹتے ہیں ،حالانکہ انہوں نے آگے بیچنی نہیں ہوتی بلکہ اس کو اپنے استعمال میں لاتے ہیں۔
کیا یہ جائز ہے؟کس کے لئے جائز ہے اور کس کے لئے نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے یہ ایک کلو کی کٹوتی کیوں کی جاتی ہے ؟اس کی وجہ کیا ہے؟
جواب وضاحت :وہ کہتے ہیں کہ جو مزدور یہ گندم وغیرہ تولتے ہیں یہ ہم ان کے لیے کٹوتی کر رہے ہیں،ان کو یہ مزدوری میں دیں گے تول کے بدلے میں،بعض کہتے ہیں ہم آپ کے گھر سے یہ تول کر لے جا رہے ہیں تو یہ خرچہ ہے جو اس پر آئے گا ڈیزل ،کرایہ گاڑی ،مزدورکی مزدوری۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ مارکیٹ کا عرف یہی ہے کہ 60 کلو کی بھرتی کے پیچھے ایک کلو کاٹ شمار کی جاتی ہے، اس لیے مذکورہ صورت جائز ہے۔
توجیہ:مذکورہ صورت میں چونکہ عرف یہی ہے اور کسان کو معلوم بھی ہوتا ہے ،اس لئے مذکورہ صورت میں جو قیمت 60 کلو کی آپس میں طے ہو گئی وہ عرف کی وجہ سے حقیقت میں 61 کلوکی شمار ہوگی ،گویا ظاہراً وہ سودا 60 کلو کا کریں گے لیکن حقیقت میں وہ سودا 61کلوکا ہی شمار ہوگا۔
مجلہ مادہ:43
المعروف عرفاكالمشروط شرطا
© Copyright 2024, All Rights Reserved