• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

786کے اعداد بسم اللہ کے حروف کے مطابق ہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اکثر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ” 786 "بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کو کہتے ہیں ۔یہ  بات بالکل غلط ہے ۔786ایک بدعت ہے۔ یہ جادو گر لوگ استعمال کرتے ہیں ۔یہ ایک غیر شرعی منتر ہے۔786کا اصل مطلب ہری کرشنا ہے ۔شیاطین کو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے بہت تکلیف ہوتی ہے تو اسی وجہ سے اس نے لوگوں کو 786 میں لگا دیا ۔ سورۃ بقرۃ آیت 208 میں ہے:”اے ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہو جاؤاور شیطان کے قدموں پر مت چلو، بیشک وہ تمہارا صریح دشمن ہے”۔میری تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ 786 سے مکمل پرہیز کریں۔

ہ ر ی ک ر ش ن ا ہری کرشنا
5 200 10 20 200 300 50 1 786

عربی حروف تہجی کی عددی قیمت:

ا ب ج د ہ و ز ح ط ی ک ل م ن
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 20 30 40 50
س ع ف ص ق ر ش ت ث خ ذ ض ظ غ
60 70 80 90 100 200 300 400 500 600 700 800 900 1000

کیا یہ پوسٹ درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حروف ابجد کے لحاظ سے "786” بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اعداد بنتے ہیں جیسا کہ مندرجہ ذیل نقشہ سے معلوم ہوتا ہے :

ب س م ا ل ل ہ ا ل ر
2 60 40 1 30 30 5 1 30 200
ح م ن ا ل ر ح ی م
8 40 50 1 30 200 8 10 40

پس ان تمام حروف کا عددی مجموعہ 786 بنتا ہے۔ لہذا "786” کے اعداد سے بسم اللہ الخ مراد لینا غلط نہیں ۔”ہری کرشنا ” کے اعداد بھی اگر "786” بنتے ہوں تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ بسم اللہ الخ کے اعداد نہیں ہیں۔

آپکے مسائل اور انکا حل348/7 میں ہے:

سوال: ہمارا ایک مسئلے پر بحث و مباحثہ چلتا رہا، جس میں ہر ایک شخص اپنے اپنے خیالات پیش کرتا رہامگر تسلی ان باتوں سے نہ ہوئی۔  بحث کا مرکز” 786 “تھا جو کہ عام خط و کتابت میں پہلے تحریر کیا جا تا ہےجس کا مقصد ہم "بسم الله الرحمن الرحیم” جانتے ہیں۔ آیا خط کے اُوپر 786 لکھنا جائز ہے؟ اگر جائز ہےتو 786 کیا ہے اور کس طرح بسم اللہ مکمل بنتا ہے؟ اور ہاں کئی آدمیوں کی رائے ہے کہ یہ ہندووٴں کے کسی آدمی نے بات نکالی ہے تاکہ مسلمانوں کو اس کے لکھنے کے ثواب سے محروم کیا جائے۔ یعنی مکمل وضاحت فرمائیں تاکہ کوئی ایسی غلطی یا بات نہ ہو کہ ہم گناہ کے مرتکب ہوں۔

جواب: "786 "بسم اللہ شریف کے عدد ہیں، بزرگوں سے اس کے لکھنے کا معمول چلا آتا ہے، غالباً اس کا رواج اس لئے ہوا کہ خطوط عام طور پر پھاڑ کر پھینک دئیے جاتے ہیں، جس سے بسم اللہ شریف کی بے ادبی ہوتی ہے، اس بے ادبی سے بچانے کے لئے غالباً بزرگوں نے بسم اللہ شریف کے اعداد لکھنے شروع کئے۔اس کو ہندووٴں کی طرف منسوب کرنا تو غلط ہے البتہ اگر بے ادبی کا اندیشہ نہ ہو تو بسم اللہ شریف ہی کا لکھنا بہتر ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved