• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

9اور10محرم کےروزوں کی فضیلت

استفتاء

برائے مہربانی حدیث  کی رو سے 9 اور 10 محرم کے روزے کی  فضیلت بتلا دیجیے اور یہ روزہ کیوں  رکھا جاتا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دس محرم کو روزہ رکھنے کی فضیلت یہ ہے کہ یہ روزہ گزشتہ سال کے (چھوٹے ) گناہوں  کا کفارہ ہے اور 10 محرم کا روزہ رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ اس تاریخ میں  بہت سے ایسے واقعات ہوئے ہیں  جو ایمان والوں  کے حق میں  نعمت ہیں ۔ لہذا ان نعمتوں  پر شکرانے کے طور پر  10 محرم کا روزہ رکھا جاتا ہے اور10 محرم کے ساتھ 9  یا 11 محرم  کا روزہ اس لیےرکھا جاتا ہے تاکہ یہود کے ساتھ مشابہت نہ رہے ۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل روایات سے معلوم ہوتا ہے ۔

ابن ماجہ میں  ہے

عن ابي قتادة رضي الله عنه  قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم صيام يوم عاشوراء احتسب علي الله ان يكفرا لسنةالتي  قبله … حديث نمبر 1738

ترجمہ: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ   فرماتے ہیں  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دس ذوالحجہ کےروزہ کے متعلق میرا اللہ تعالی پر گمان ہے کہ ( روزہ رکھنے والے کے) ایک سال کے پچھلے (صغیرہ) گناہ معاف فرما دیں  ۔

بخاری شریف میں  ہے

 عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قدم النبي  صلي الله عليه وسلم المدينة فراي اليهود تصوم يوم عاشوراء  فقال ما هذا؟ قالوا هذا يوم صالح  هذا يوم نجي الله بني اسرائيل من عدوهم فصامه موسي قال فانااحق بموسي منكم فصامه وامر بصيامه …. حديث نمبر 2004

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ  عنہما فرماتے ہیں  حضور ﷺ مدینہ پاک تشریف لائے تو آپﷺ نے یہودیوں  کو دیکھا کہ دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں  آپ ﷺ نے پوچھا یہ کس وجہ سے روزہ رکھتے ہیں  ؟ تو انہوں  نے جواب دیا کہ  یہ بابرکت دن ہے اس دن اللہ تعالی نے  بنی اسرائیل  کو ان کے دشمنوں  سے نجات دی تو حضرت موسی علیہ السلام نے روزہ رکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں   تم سے زیادہ  موسی کی پیروی کاحق رکھتا ہوں   اور آپ ﷺ نے  خود  بھی روزہ  رکھا اورصحابہ کو  بھی اس  دن روزہ رکھنے کاحکم دیا۔

مسلم شریف میں  ہے

عن عبدالله بن عباس  رضي الله عنهما حين صام رسول الله صلي الله عليه وسلم يوم عاشور اء وامر بصيامه قالو يارسول الله  انه تعظمه اليهود والنصاري فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم فاذاكان العام المقبل ان شاء الله  صمنا اليوم التاسع  ….. حديث نمبر1134

ترجمہ  :حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں  جب رسول اللہ ﷺ نے دس محرم کا روزہ رکھا اور اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اس دن کی تو یہودو نصاری تعظیم کرتے ہیں  تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب اگلا سال ہو گا تو ہم ( ان کی مخالفت میں  )  9 محرم کا بھی ان شاءاللہ  روزہ رکھیں  گے۔

مسند احمد میں  ہے

عن ابي هريرة رضي الله عنه قال مر النبي صلي الله عليه وسلم باناس من اليهود قد صامو ايوم عاشوراء  فقال ماهذا من الصوم قالوا هذا اليوم الذي نجي الله موسي و بني اسرائيل من الغرق وغرق فيه فرعون وهذا يوم استوت فيه السفينه علي الجودي فصام نوح و موسي شكرا لله تعالي فقال  النبي صلي الله عليه وسلم ان احق بموسي واحق بصوم هذاليوم فامر اصحابه بالصوم …… حديث نمبر 8717 

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں  کہ  حضورﷺ یہودیوں  کے چند لوگوں  کے پاس سے گزرے جنہوں  نے دس محرم کا روزہ رکھا تھا ،آپﷺ نے پوچھا یہ روزہ  کیوں   رکھتے ہو؟ تو یہودیوں  نے جواب دیا  کہ اس دن  اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام  اور بنی اسرائیل کو غرق ہونے سے بچایا اور اس دن فرعون کو غرق  کیا اور اس دن (حضرت نوح علیہ السلام ) کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری تو حضرت نوح علیہ السلام نے اور حضرت موسی علیہما السلام نے شکرانے کے طور پر روزہ رکھا ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ  ہم موسی کی اتباع کا زیادہ  حق رکھتے ہیں   اور اس دن روزہ رکھنے کا  ہم زیادہ حق رکھتے ہیں    پھر آپﷺ نے  صحابہ کو ( اس دن )  روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔

ترمذی شریف میں  ہے

عن ابن عباس  رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم صوموا يوم عاشوراء وخالفوا فيه اليهود صوموا قبله يوما او بعده يوما   حديث نمبر 2154

ترجمہ:  حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما  فرماتے ہیں   رسول اللہ ﷺ  نے فرمایا یوم عاشوراء (دس محرم) کو روزہ رکھو اور  (روزہ رکھنے میں ) ایک  دن پہلے روزہ رکھ کر یا ایک دن بعد میں  روزہ رکھ کر یہودیوں  کی مخا لفت کرو

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved