- فتوی نمبر: 15-22
- تاریخ: 22 جولائی 2019
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
سوال : سلام کے جواب میں یا خود سلام میں ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے بعد الفاظ کا اضافہ کرنا درست ہے یا نہیں ؟ بعض لوگ ایسا کرتے ہیں اور وہ اس سلسلے میں کتب حدیث میں موجود بعض روایات کا حوالہ بھی دیتے ہیں جن میں اضافہ منقول ہے جبکہ باقی بعض حضرات اسے اچھی نظروں سے نہیں دیکھتے درست بات کیا ہے؟ بینو توجرو ا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
خود سلام کرنے میں يا اس کا جواب دینے میں ورحمة الله وبركاته کےبعد الفاظ کا اضافہ کرنا درست نہیں۔جن روایات میں اضافہ منقول ہے وہ سندا ضعیف ہیں یا دوسری مضبوط روایات کے مقابلے میں مرجوح ہیں۔ امت کا عمومی تعامل بھی اس قدر استحباب کا مویدہے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھئے احسن الفتاوی 8/139کتاب الحظر والاباحہ
قال العلامة الحصكفي رحمه الله تعالى : وَلَا يَزِيدُ الرَّادُّ عَلَى وَبَرَكَاتُهُ.
و قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى : (قَوْلُهُ وَلَا يَزِيدُ الرَّادُّ عَلَى وَبَرَكَاتُهُ) قَالَ فِي التَّتَارْخَانِيَّة: وَالْأَفْضَلُ لِلْمُسَلِّمِ أَنْ يَقُولَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَالْمُجِيبُ كَذَلِكَ يَرُدُّ، وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يُزَادَ عَلَى الْبَرَكَاتِ شَيْءٌ اهـ. ( الرد المحتار، فصل في البيع، الجزء 6، الصفحة 414)۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved